اسرئیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ نے فلسطین کی قیمتی اراضی ہتھیانے کے لیے ایک نیا حربہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے سات ہم علاقوں کو ‘قدرتی سیرگاہیں’ قرار دیتے ہوئے ان پر اسرائیلی ریاست کے کنٹرول کااعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے غرب اردن میں سات مزید مقامات کو قدرتی علاقے قرار دیا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے غرب اردن میں پہلے سے موجود 12 قدرتی مقامات کی توسیع اور ان میں شہری ضروریات کے لیےبنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع نے غرب اردن میں قائم شہری انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان نئے قدرتی مقامات میں تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں پرکام شروع کرے۔
بینیٹ کے دفتر سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ اس حوالے سے جلد ہی فلسطینی اتھارٹی کو بھی آگاہ کردیا جائے گا۔
عبرانی ذرائع ابلاغ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن میں اس نوعیت کا 25 سال بعد پہلا اعلان ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ قدرتی مقامات کے حوالے سے جلد ہی انتظامی ذمہ داریاں اسرائیلی اتھارٹی برائے نیچرل ریسورسز کے حوالے کی جائیں گے۔
جن مقامات کو قدرتی سیرگاہوں میں شامل کیا گیا ہے ان میں بیت سوریک کی غاریں، الشموع غاریں، جبل الزیتون کے مشرق میں نشیبی علاقے، وادی المقلک، وادی اردن میں موجود وادی ملحہ، جنوبی دریائے اردن کا علاقہ، وادی الفارعہ اورشمالی الاغوار شامل ہیں۔
دوسری طرف فلسطین میں یہودی آبادکاری پرنظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں مزید سات مقامات کو قدرتی سیرگاہیں قراردینا فلسطین کی قیمتی اراضی ہتھیانے کا مکروہ حربہ ہے۔