اسرائیلی فوج کیطرف سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جارحیت، ناکہ بندی اورخوراک کے سامان پرعائدپابندیوں کی وجہ سے تیرہ سالہ عبدالقادر السرحی قحط اور فاقوں کی وجہ سے دم توڑگیا۔
ہفتے کے روز وسطیغزہ کی پٹی میں دیر البلح کے شہداالاقصیٰ ہسپتال میں کئی روز سے داخل عبدالقادر خوراک نہ ملنے کی وجہسے زندگی اور موت کی کشمکش میں تھا۔ وہ آج ہفتے کی صبح دم توڑ گیا۔
رہائی پانے والےبچے کے ساتھ غزہ میں غذائی قلت اور خشک سالی سے سرکاری طور پر شہید ہونے والوں کیتعداد 37 ہو گئی ہے۔
فلسطینی ہلالاحمر نے اطلاع دی ہے کہ غزہ میں اس کے عملے کے شہداء کی تعداد 33 ہو گئی ہے جن میںسے 19 اپنے انسانی فریضے کی ادائیگی کے دوران ڈیوٹی دیتے ہوئے اسرائیلی فوج کیبمباری میں شہید ہوئے۔
ادھر اسرائیلیفوج کی طرف سے رفح کراسنگ کی بندش اور ناکہ بندی کے نتیجے میں سرحد سے باہر مصر کیطرف سے کھڑے امدادی سامان سے لدے ٹرکوں پر گرمی کی وجہ سے خوراک کا سامان خراب ہوگیاہے۔ رفح کراسنگ پر کھڑے امدادی ٹرکوں کے غزہ کے اندر جانےکی اجازت نہ ملنے سے ایکطرف امدادی سامان خراب ہو رہا ہے اور دوسری طرف غزہ میں قحط کا دائرہ پھیل رہا ہے۔
دوسری جانب غزہکے میئر یحییٰ السراج نے کہا کہ قابض فوج کی فوجی کارروائیوں نے منظم طریقے سے غزہکی پٹی میں میونسپل سروسز اور تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
السراج نے الجزیرہکے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ میونسپلٹی کی طرف سے فراہم کردہ خدمات اب مطلوبہضروریات کو پورا نہیں کرتی ہیں اور رہائشیوں کی شکایات کو پورا نہیں کرتی ہیں۔
غزہ میں سرکاری میڈیاکے دفتر نے بھی ہفتے کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ "غزہ کی پٹی کے تمامکراسنگ کو کھولنے اور روزانہ کم از کم 1000 امدادی ٹرک لانے کے بغیر مقامی آبادیکی خوراک کی قلت دور نہیں ہوسکتی۔