اردن کی حکومت نے فلسطین کی مقبوضہ وادی گولان اور شمالی بحر مردار کے علاقے کو صہیونی ریاست میں شامل کیے جانے کی سازشوں کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ اردن نے متنبہ کیا ہےکہ اگر وادی اردن اور شمالی بحرمردار کا اسرائیل کے ساتھ الحاق کیا گیا تو اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کےقیام کے تمام مواقع ضائع ہوجائیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی طرف سے وادی اردن اور شمالی بحرمردار کے علاقے کو اپنی عمل داری میں لینا امن عمل کی بنیادوں کو تباہ اور دو ریاستی حل کی مساعی کو کچل دے گا۔ اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے تمام مواقع برباد ہوجائیں گے۔
اردن کی سرکاری نیوز ایجنسی’بترا’ سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ اسرائیلی ریاست اپنے غیرقانونی اقدامات کے ذریعے امن کی کوششوں کو تباہ کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ وادی اردن اور شمالی بحر مردار کے الحاق کا فیصلہ امن مساعی کو قتل کردے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کی کنجی فلسطین اور اسرائیل کی شکل میں دو ریاستی حل میں مضمر ہے۔ اس حوالے سے اسرائیل کو یک طرفہ اقدامات کے بجائے خطے، عرب ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلنا ہوگا۔ اردن نہیں چاہتا کہ اسرائیل اپنے غیرآئینی اقدامات کے ذریعے امن کے تمام مواقع کھو دے۔ القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور چار جون 1967ء کی سرحدوں کےاندر فلسطینی ریاست کےقیام کو آگے بڑھانا ہوگا۔ اس حوالے سے عرب ممالک کی طرف سے سنہ 2002ء میں پیش کیاگیا امن فارمولہ بھی اہمیت کا حامل ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیلی ریاست نے فلسطین کے مقبوضہ وادی اردن اور شمالی بحر مردار کو اپنی عمل داری میں لانے کا اعلان کرنے کی تیاری کررہا ہے۔ یہ غیرآئینی اور اشتعال انگیز پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نہاد امن منصوبہ’صدی کی ڈیل’ بھی سامنے لایا جا رہا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ منگل سے قبل ہی اپنے امن منصوبے کا اعلان کریں گے۔