اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی دہشت گردی کے تسلسل پر امریکہ کو ایک بارپھر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں بے گناہ شہریوں،بچوں اور خواتین کا ناحق خون بہانے میں بائیڈن انتظامیہ برابر کی مجرم ہے۔
حماس نے امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف قتل و غارت گری کی جنگجاری رکھنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ حماس نے کہا کہ "صیہونی حکومت اور اس کی مجرمفوج” کو سیاسی اور فوجی کور فراہم کرنے اور غزہ کی پٹی کو تباہ اور پوریآبادی کو فنا کےگھاٹ اتارنے کے لیے فاشسٹ ریاست کو امریکی انتظامیہ کی طرف سےمکمل فوجی ، سیاسی اور سفارتی تعاون حاصل ہے۔
منگل کو جاری ایک بیانمیں حماس نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کے خلاف فاشسٹ صہیونی دشمن کیطرف سے کیے جانے والے قتل عام اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ صیہونی فاشسٹ حکومتتمام بین الاقوامی قوانین، انسانی اصولوں اور اقدار کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئےجان بوجھ کر معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
حماس نے غزہ میں الشاطیکیمپ میں کیے گئے حالیہ قتل عام کا حوالہدیا جس میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ خاندان کے گھر پر بمباری،جس کے نتیجے میں حماس کے رہ نما اسماعیل ہنیہ کی بہن سمیت دس شہری شہید ہوگئے۔
حماس نے کہا کہ صہیونیغاصب فوج نے المغازی کیمپ میں عبدالفتاح حمود اسکول پربمباری کی جس کے نتیجےمیں 8 شہری شہیدہوئے۔ اس کے علاوہ قابض فوج نے ’اونروا‘ کے اسکول پر بمباری کی جس میں پناہ لینےوالے درجنوں فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہوگئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچےشامل ہیں۔