فلسطین کے ممتاز عالم دین، فلسطین کی سپریم اسلامی کونسل کے سربراہ اور مسجد اقصیٰ کے خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے قبلہ اول سے اپنی بے دخلی کے اسرائیلی فیصلے کو’نسل پرستانہ’ جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کی پابندیوں کو پائوں کی ٹھوکر پررکھتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ اسرائیل نے مجھے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے کیوں روکا ہے؟ میں اس اقدام کو غیرقانونی ، نسل پرستانہ اور مذہبی امور میں اسرائیل کی کھلی مداخلت سمجھتا ہوں۔ میں واضح کرتا ہوں کہ اسرائیلی ریاست کی پابندیاں مجھے اور تمام فلسطینیوں کو قبلہ اول میں جانے سے نہیں روک سکتیں اور ہم دشمن کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ مجھے مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روک کر اسرائیل نے ثابت کیا ہے کہ صہیونی ریاست نہ تو عالمی قوانین کی پاسداری کرتی ہے اور نہ ہی آسمانی مذاہب کی تعلیمات کی پرواہ کررہی ہے۔ کسی بھی شہری کو اس کے مذہب کے مطابق مذہبی رسومات پر چلنے کی مکمل آزادی حاصل ہے مگر صہیونی ریاست فلسطینیوں سے ان کی مذہبی آزادی کا حق بھی چھین رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھ پر اسرائیلی پابندیاں مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے کی جانے والی مساعی کو متاثر کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ اسرائیلی ریاست اپنے اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے نسل پرستانہ ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیت المقدس کو اسلامی مقدسات سے خالی کرنا چاہتا ہے۔ صہیونی ریاست ہر اس علامت کو مٹا رہی ہے جس کی نسبت اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ہے۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ میں اسرائیلی ریاست کی طرف سے پابندیوں کا فیصلہ کسی صورت میں قبول نہیں کروں گا۔ میرے وکلاء اس نام نہاد اور غیرقانونی پابندی کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی پولیس نے الشیخ عکرمہ صبری کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر چار ماہ کی پابندی عاید کردی تھی۔ یہ پابندی اس وقت عاید کی گئی جب علامہ عکرمہ صبری اسرائیلی ریاست کی طرف سے ایک ہفتے کی پابندی توڑ کرمسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی تھی۔ انہیں نماز جمعہ کے بعد گرفتار کرلیا گیا اور اسرائیلی حکومت کےحکم پرانہیں مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روک دیا گیا۔
اسرائیلی پولیس نے الشیخ عکرمہ صبری پر نمازجمعہ کے خطبات میں صہیونی ریاست کے خلاف نفرت پراکسانے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔