اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن عزت الرشق نے برادر مسلمان ملک ملائیشیا کے قضیہ فلسطین سے متعلق سرکاری اور عوامی موقف کو قابل تحیسن قرار دیتے ہوئے عالم اسلام سے اسے قابل تقلید نمونے کے طورپر اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عزت الرشق کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت فلسطینی قوم کی قابض ریاست کےخلاف جدو جہد پر ملائیشیا کے تازہ اور قابل تقلید موقف کی تحسین کرتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے الرشق کا کہنا تھا کہ جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ اور مجاھد لیڈر اسماعیل ھنیہ کی قیادت میں ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد نے ملائیشیا کے دورے کے دوران وہاں کی قیادت سے ملاقاتیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ حماس کے وفد کا ملائیشیا میں سرکاری اور عوامی سطح پر والہانہ استقبال اور خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ حماس کی قیادت نے ملائیشیا میں اہم رہ نمائوں سے ملاقاتیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ اس ضمن میں حماس کے وفد نے ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد، نائب وزیراعظم ڈاکٹر وان عزیزہ اور پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد عارف سے نتیجہ خیز اور ثمر آور ملاقاتیں شامل ہیں۔
عزت الرشق کا کہنا تھا کہ قضیہ فلسطین کے حوالے سے ملائیشیا کی حکومت۔ عوام اور اپوزیشن کا موقف ایک ہے اور وہ سب قضیہ فلسطین کی ہرسطح پر حمایت پر زور دیتےہیں۔ پورے ملائیشیا میں مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ پوری قوم یک آواز ہے۔ اسرائیلی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی ہرسطح پر مذمت اور مخالفت کی جا رہی ہے۔ حماس ملائیشیا کی حکومت ، حزب اختلاف اورعوام کے جذبے کو سراہتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ حماس کی قیادت نے ملائیشیا کے حکومتی عہدیداروں کے ساتھ امریکا کے نام نہاد امن منصوبے’صدی کی ڈٰیل’ اور اس کے مضمرات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ حماس کی قیادت نے غزہ کے محاصرے، القدس کو یہودیانے، غرب اردن پرغاصبانہ قبضے کو توسیع دینے اور مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف جاری اسرائیلی مظالم اور مسجد اقصیٰ پر روز مرہ کی بنیاد پر یہودی آبادکاروں کےاشتعال انگیز دھاووں پر بھی بات چیت کی گئی۔