غزہ میں اقوام متحدہ کے دفتربرائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کی اہلکار یاسمینہ گیرڈا نے بتایا ہے کہ غزہ میںگذشتہ 7 اکتوبر سے اب تک 200 سے زائد انسانی امدادی کارکن مارے جا چکے ہیں۔
گیرڈا نے منگل کو ایک پریسبیان میں وضاحت کی کہ غزہ کی صورتحال "اتنی خراب ہے کہ اسے تعداد میں نہیں ماپاجا سکتا، یہاں تک کہ یہ کسی کے لیے بھی غیر محفوظ علاقہ بن گیا ہے”۔
اس نے مزید کہا کہ”غزہ میں نے پہلی بار ایسی کہانیاں سنی اور دیکھی ہیں جو مُجھے ساری زندگی پریشانکرتی رہیں گی”۔
غزہ پر تازہ ترین غذائی تحفظکے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ 96 فی صد لوگوں کو بھوک کی انتہائی سطح کا سامنا ہے۔
تقریباً نصف ملین لوگ تباہکن حالات میں ہیں۔
انہوں نے ضرورت مندوں کوانسانی امداد پہنچانے میں ٹیموں کو درپیش مشکلات کی نشاندہی کی اورکہا کہ بہت سے لوگوںکی خوراک، رہائش، صحت اور دیگر بنیادی ضروریات پوری نہیں کی گئیں۔
گذشتہ 7 اکتوبر سے”اسرائیل” غزہ پر مکمل امریکی حمایت سے تباہ کن جنگ چھیڑمسلط کیے ہوئےہے۔اس میں ہزاروں لاپتہ افراد کے علاوہ تقریباً سوالا کھ فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔