امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے نام نہاد امن منصوبے کے اعلان کے بعد مجوزہ فلسطینی ریاست کا ایک نقشہ بھی جاری کیا گیا ہے۔ اس نقشے میں دکھائی گئی یہودی کالونیوں کو اسرائیل کاحصہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ٹویٹر پوسٹ کردہ اس برائے نام فلسطینی ریاست کے نقشے میں مشرقی بیت المقدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت قرار دیا گیا ہے جب کہ فلسطینویوں کو بھی بیت المقدس میں ایک قصبے میں اپنا دارالحکومت بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
ٹرمپ نے لکھا کہ تمام مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں آنے اور نماز ادا کرنے پر خوش آمدید کہا جائےگا۔
نقشے میں فلسطینی ریاست میں ایک صنعتی زون کی نشاندہی کی گئی ہے۔ غزہ اور غرب اردن کو ایک ٹنل کے ذریعے باہم ملانے کا منصوبہ شامل ہے۔
صدی کی ڈیل کے منصوبہ ساز اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کا نقشہ اقوام متحدہ کے چارڈر 242 کی روشنی میں ترتیب دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 1967ء سے لے کر اب تک یروشلم کی سرحدیں بدل چکی ہیں۔
کشنر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کوئی بھی مسلمان مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکتا ہے۔ اردن کو یروشلم میں مقدس مقامات کی سرپرستی کا اختیار حاصل رہے گا۔
ایک اور سیاق امریکی صدر کے مشیر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے امن منصوبے میں لچک رکھی گئی ہے۔ اگر فلسطینیوں کو کسی نکتے پر اعتراض ہے تو وہ اس پر بات کرسکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگرآج ہم اس منصوبے کو عملی شکل نہیں دیتے تو مستقبل میں صورت حال زیادی گھمبیر ہوجائے گی۔ شاید ہمارے ہاتھ سے فلسطینی ریاست کے قیام کا آخری موقع بھی نکل جائے۔
خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی شام کو مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے امن منصوبے کا اعلان کیا ہے۔