اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا ‘صدی کی ڈیل’ منصوبہ امریکا کی فلسطینی قوم کے خلاف جارحیت اور صہیونی ریاست کے گھمنڈ کا واضح ثبوت ہے۔ امریکا اور قابض اسرائیلی دشمن کے اس منصوبے کو پوری فلسطینی قوم نے مسترد کردیا ہے اور ہم اسے نافذ نہیں ہونے دیں گے۔
حماس کی آفیشل ویب سائیٹ کو دیے گئے انٹرویو میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ امریکی منصوبے میں صہیونی ریاست کے مفادات کو مد نظر رکھا گیا اور فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔ امریکی منصوبے فلسطینی قوم کے عالمی سطح پرمسلمہ حقوق نظرانداز کیے گئے۔ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی نفی کی گئی۔ آزاد ریاست کا نام نہاد تصور دے کر فلسطینی قوم اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی بھونڈی کوشش کی گئی ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کر کے تنازع کو مزید گھمبیر کیا گیا۔ فلسطینی مہاجرین کی واپسی کے حق اور مطالبے کو بھی سرد خانے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ فلسطینی مملکت میں موجود تیل اور گیس جیسے قدرتی وسائل صہیونی ریاست کو دیے گئے ہیں۔ یوں امریکا نے اپنی سیاسی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صہیونی ریاست کی فلسطینیوں کے حقوق غصب کرنے اور اراضی کے سرقے کی مکمل پشت پناہی شروع کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ھنیہ نے کہا کہ نیتن یاھو کی بار بار انتخابی شکست اور حکومت کی تشکیل میں ناکامی کے بعد نیتن یاھو کے سیاسی تحفظ کے لیے ٹرمپ نے اپنا منصوبہ پیش کیا۔ فلسطینی قوم کے حقوق کی سودے بازی کرتے ہوئے آئندہ اسرائیلی انتخابات میں نیتن یاھو کو الیکشن جتوانے میں اس کی مدد کی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ القدس برائے فروخت نہیں اور ہم اسے بازار میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ فلسطینی قوم کے باشندے تارکین وطن نہیں بلکہ ہزاروں سال سے یہاں پر بسنے والی قوم ہے۔ اس قوم پر باہر سے آنے والے حملہ آوروں کو اپنے نسل پرستانہ نظام کو مسلط کرنے اور جنوبی افریقا کے سابقہ آپارتھائیڈ نظام کو لانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی منصوبہ بین الاقوامی قراردادوں، عالمی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں کی بھی کھلی توہین ہے۔ امریکی اقدام نے عالمی سلامتی خطرے میں ڈال دی۔ فلسطینی قوم کے لیے مستقبل اور امید کے تمام راستے بند کرکے فلسطینیوں کو یہ موقع دیا گیا ہے کہ اب ہمارے پاس اپنے حقوق کے حصول کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی منصوبہ پہلے سے کشیدگی کے شکار خطے میں جلتی پرتیل چھڑکنے مترادف ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ امریکی منصوبے جواب میں اب فلسطینی قوم کو اپنا متفقہ پلان پیش کرنا ہوگا۔ ہم ایک ایسی فلسطینی ریاست چاہتے ہیں جس میں پورا بیت المقدس اور مغربی کنارا شامل ہو اور فلسطینی مملکت کو غیر مشروط طورپر اپنے دفاع کا پورا پورا حق دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی منصوبے میں فلسطینی قوم کی طرف سے مزاحمت ترک کرنے کی بات نہیں کی جائے گی۔ القدس اور غرب اردن کو آزاد کرانے کے لیے ہم اپنی حکمت عملی آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ غرب اردن میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو مکمل آزادی فراہم کرے اور اسرائیل کے ساتھ جاری تمام سیکیورٹی تعاون اور دیگر معاہدے منسوخ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے بار بار اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کی بات کی جاتی رہی ہے مگر اس پرعمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔