اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ نے انکشاف کیا ہے کہ 2019ء کے آخر میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے دوران دشمن کے جنگی قیدی بنائے گئے متعدد فوجی بھی زخمی ہوئے تھے۔ تاہم القسام بریگیڈ کی طرف سے اس حوالے سے مزید تفصیل نہیںبیان کی گئی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ‘ٹویٹر’ پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو صہیونیوں کو دھوکہ دے رہا ہے۔ اس نے روس کی جیل میں منشیات کیس میں قید ایک صہیونی کی رہائی کے لیے تو کوششیںکیں مگر غزہ میں سنہ 2014ء سے جنگی قیدی بنائے گئے فوجیوںکی واپسی کے لیے فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے مطالبات کو نظرانداز کر کے یرغمالیوں کے اہل خانہ کو دھوکہ دیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مئی 2019ء کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میںمتعدد مقامات پر وحشیانہ بمباری کی تھی۔ ہم نے اس وقت ایک اہم پیش رفت کو دشمن سے مخفی رکھا۔ اسرائیلی طیاروں کی وحشیانہ بمباری میں جنگی قیدی بنائے گئے اس کے فوجی بھی زخمی ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ القسام بریگیڈ نے دو سال قبل غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تصاویر جاری کی تھیں۔ جنگی قیدی بنائے جانے والوں میں شائول ارون، ھدار گولڈن، ابراہیم میگیسٹو اور ھاشم السید شامل ہیں تاہم ان کی مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی اور کہا تھا کہ ان کے بارے میں مفت میں مزید تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔