امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مشرق وسطیٰ کے لیے پیش کردہ مزعومہ امن منصوبے ‘سنچری ڈیل’ کے اعلان کےخلاف فلسطین کے گلی کوچے اور اور قریہ وبازار میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی شہریوں کے احتجاج میں پہلا ہدف اسرائیل کی دیوار فاصل یا جسے نسلی دیوار بھی قرار دیا جاتا فرنٹ لائن پر ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں تعمیر کی گئی یہ نسلی دیوار فلسطینی مظاہرین کے احتجاج کا ہدف ہے۔
حال ہی میں غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں فلسطینیوںنے ٹرمپ کے منصوبے کے خلاف احتجاج کے دوران اسرائیلی ریاست کی نسلی دیوار پھلانگنے کی کوشش کی۔
ٹرمپ کے اعلان سے قبل نسلی دیوار فلسطینیوں اور قابض اسرائیلی فوج کے درمیان نقطہ تماس نہیں تھی مگر اس اعلان کے بعد یہ دیوار نہتے فلسطینیوں اور مسلح صہیونی فوج کے درمیان ایک آڑ بنی ہوئی ہے۔
صہیونی فوج کی طرف سے فلسطینیوںکے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کے لیے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جا رہی ہے۔جنین کے نوجوانوں کی بڑی تعداد روزانہ اسرائیل کی نسلی دیوار کی طرف جاتی ہے جہاں دیوار کی دوسری طرف اسرائیلی فوج ان پر گولیاں برستی اور آنسوگیس کی شیلنگ کرتی ہے۔
احتجاج کا مسلسل پھیلتا دائرہ
اگرچہ دیوار فاصل کے اس حصے میں کوئی دروازہ ،گیٹ ،سوراخ یا ملٹری کنٹرول ٹاور نہیں۔ یہ دیوار فلسطینیوںکے گھروں سے کافی فاصلے پرہونے کے باوجود فلسطینی نوجوان دیوار میں ایسے کمزور حصوں کو تلاش کر لیتے ہیں جہاں پر وہ صہیونی فوجیوںکے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔
اس مقام پر پہنچ کر فلسطینی ٹائر جلاتے اور دیگر مختلف احتجاجی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں تاکہ دیوار فاصل کو کشمکش کے لیے ایک میدان کے طورپر استعمال کیا جاسکے۔
مشرقی قلقیلیہ کے علاقے جیوس میں دیوار فاصل کے آس پاس آئے روز فلسطینی شہری آتے ہیں جہاں ان میں اور اسرائیلی فوج کے درمیان مڈ بھیڑ ہوتی ہے۔