سعودی عرب میں کئی ماہ سے زیرحراست فلسطینیوں کا فلسطینی مزاحمتی تحریک کی حمایت کی پاداش میں تین مارچ 2020ء سے حماس کے سعودی عرب میں سابق مندوب 82 سالہ محمد صالح الخضری اور ان کے صاحب زادے انجینیر ھانی الخضری کے خلاف باقاعدہ مقدمہ کی کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سوشل میڈیا پر’ضمیر کے قیدی’ کے عنوان سے جاری ایک اکائونٹ پر پوسٹ کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی ذھبان جیل میں قید فلسطینیوں کا ظالمانہ ٹرائل شروع کردیا گیا ہے۔ ان پر فلسطینی مزاحمتی تحریک کی حمایت اور فلسطینیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے الزام میں ٹرائل شروع کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر’ضمیر کے قیدی’ کے عنوان سے ایک صفحہ سعودی عرب میں گرفتار افراد کی رہائی کی مہم چلانے والے کارکنوں کی طرف سے چلایا جا رہا ہے۔ اس صفحے پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کا ٹرائل شروع کیاگیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جن شخصیات کا سعودی عرب میں ٹرائل ہو رہا ہےان میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سعودی عرب میں تعلقات عامہ کے سربراہ محمد الخضری اور ان کے بیٹے ھانی الخضری شامل ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نےگذشتہ برس اپریل میں مملکت میں موجود سیکڑوں فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔