شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے بتایا ہے کہ شمالی شام کے علاقوں بالخصوص درعا پناہ گزین کیمپ، حمص، حلب اور یرموک میں عارضی طور پر رہائش اختیار کرنے والے 7500 فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگی عذاب بن چکی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق گروپ کے ڈائریکٹر مہند علی نے بتایا کہ شمالی شام میں 1400 سے 1500 خاندانوں پر مشتمل کئی گروپ انتہائی نا مساعد حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ شام کے علاقے اعزاز میں 150، ادلب میں 400 ،الباب میں 120، البان دیر بلوط میں 300 اور عفرین میں تقریبا 200 فلسطینی پناہ گزین خاندان مشکلات سے دوچار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بعض فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کو اقوام متحدہ اور ترکی کی طرف سے امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ ان میں دیر بلوط، المحمدیہ، دونون کیمپ شام کےاس علاقے میں قائم ہیں جہاں کچھ عرصہ پیشتر ترکی نے’زیتون کی شاخ’ کے عنوان سے ایک آپریشن کیا تھا۔ ان کیمپوںکی دیکھ بحال ترکی کی ‘الاواد’ تنظیم کررہی ہے جب کہ انہیں اقوام متحدہ کی طرف سے بھی مدد فراہم کی جاتی ہے۔
مہند علی کا کہنا تھا کہ ان پناہ گزین کیمپوں میں فلسطینیوں کو پانی کے ٹینکر، غذائی سامان، پکانے کا سامان، پہننے اور اوڑھنے کے لیے کپڑے فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔