حالیہ ہفتوں کے دوران ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے’سنچری ڈیل’ کے اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تو دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کی سرکاری سرپرستی میں اسرائیلی ریاست کے ساتھ رابطوں کی مہم میں بھی تیزی آئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت ‘رابطہ کمیٹی برائے اسرائیل’ قائم ہے جسے فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی ریاست کے ساتھ رابطے کرتی اور میل جول بڑھا رہی ہے۔
یہ نام نہاد رابطہ کمیٹی تحریک فتح کے رہ نما محمد المدنی کی سربراہی میں کام کررہی ہے۔ اس کمیٹی کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ رابطوں اور میل جول کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں اس پر فلسطینی عوامی، سماجی، سیاسی اور ابلاغی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
فلسطینی پارلیمنٹ کے اسپیکر حسن خریشہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی ناک تلے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ مراسم کا قیام قومی جرم ہے جسے ہرصورت میں اور جلد از جلد بند ہونا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والی کمیٹی کو قائم رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم کرنے والی کمیٹی فلسطینی شہداء کے خون کے ساتھ غداری ہے۔ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے روابط چاہے جس بھی نام اور دعوے کی آڑ میں قائم ہوں ان کا کوئی آئینی جواز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ رابطے ناقابل قبول ہیں۔ یہ کمیٹی قومی جرم ہےت اور اس کے اس کے سربراہ اور ارکان کو فلسطینی قوم سے معافی مانگنا ہوگی۔
خریشہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی رابطہ کمیٹی ان صہیونی جنگی مجرموں کے ساتھ ہاتھ ملا رہی ہے جو فلسطینی قوم کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ انہوں نے قضیہ فلسطین کو تباہ کردیا ہے۔ ایسے میں ان دوستانہ ملاقاتوں کو کیسے سند جواز مہیا کیا جا سکتا ہے۔
سرکاری سطح پر رابطہ کاری
فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت کمیٹی کے اسرائیلیوں کے ساتھ ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی بھی اسرائیلیوں کو اپنے ہاں ضیافتوں پر بلا کرانہیں انواع واقسام کے کھانے کھلا رہی ہے۔
حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے رام اللہ میں اپنے صدر دفتر میں اسرائیل سے رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی۔ اس اجلاس میں اسرائیل کے ساتھ رابطوں میں آنے والی مشکلات پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقعے پر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے محمد المدنی کی اسرائیل کے ساتھ رابطہ کاری اوردوستانہ تعلقات کے فروغ کی کوششوں کو سراہا۔
یہ اجلاس اس وقت ہوا جب اسرائیل کے ساتھ رابطوں کے خلاف فلسطین کے عوامی حلقوں میں شدید غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔
چند روز قبل فلسطینی اتھارٹی کے چیف جسٹس محمود الھباش نے بھی رام اللہ میں اپنے ہاں اسرائیلی صحافیوں کے ایک گروپ کو دعوت دی۔ اسرائیلی صحافیوں کو اپنے دفتر میں دعوت پربلانا اور ان کی آئو بھگت کرنے کے خلاف رام اللہ اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔