ترکی نے شام کے جنگ زدہ علاقے ادلب میں دو روز قبل ترکی کے فوجیوں پر کیے گئے وحشیانہ حملے سے متعلق روسی فوج کا بیان مسترد کردیا ہے۔
خیال رہے کہ روس نے کہا ہے کہ ترکی نے ادلب کے علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تھا۔ ترکی کے فوجی لاعلمی میں مارے گئے ہیں تاہم ترکی کے وزیر دفاع خلوصی آکار نے کہا ہےکہ ادلب میں ترک فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق روس کا بیانیہ قابل قبول نہیں۔ روس اور بشارالاسد کی فوج کو علم تھا کہ اس علاقے میں ترک فوج موجود ہے مگر اس کے باوجود انہوں نے دانستہ طورپر ترک فوج پر بمباری کی ہے۔
ترک وزیر دفاع نے کہا کہ بشارالاسد کی فوج نے ہمارے سپاہیوں کو نشانہ بنایا۔ حالانکہ ہمارے فوجی افسران ادلب میں مومود تمام مراکز کے بارے میں روسی فوج کے ساتھ رابطے میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسدی فوج نے نہ صرف ہمارے فوجیوں کو نشانہ بنایا بلکہ انہیں اٹھانے کے لیے آنے والی ایمبولینسوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل شام کے شہر ادلب میں شامی فوج نے ترک فوج کے خلاف کارروائی کے دوران کم سے کم 34 ترک فوجیوں قتل کردیے تھے۔
روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ترکی کے فوجی ،،، شامی مسلح جنگجوؤں کے بیچ موجود تھے جس کے سبب وہ جمعرات کی شام ادلب میں ہونے والی بم باری کی لپیٹ میں آ گئے۔ روسی خبر رساں ایجنسی "انٹرفیکس” کے مطابق بحیرہ اسود میں موجود روسی بیڑے کا کہنا ہے کہ اس نے کروز میزائل سے لیس دو فریگریٹس شام کے ساحل پر بھیجی ہیں۔
جمعے کے روز روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں بتایا کہ ترکی نے روس کو اس بات سے آگاہ نہیں کیا تھا کہ ترکی کے فوجی شام میں ادلب کے علاقے میں موجود ہیں۔ ترکی کی جانب سے پیش کردہ معلومات کی رُو سے ترک فوجیوں کو علاقے میں نہیں ہونا چاہیے تھا۔
بیان کے مطابق روسی طیاروں نے ادلب میں اس علاقے پر فضائی حملے نہیں کیے جہاں ترک فوج کے یونٹ موجود تھے۔ بیان میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ ترک فوجیوں کی ہلاکت کے بارے میں جاننے کے بعد روس نے شامی فوج کی جانب سے مکمل فائر بندی کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ ادلب میں کم جارحیت کے علاقے میں موجود شامی مسلح جنگجوؤں نے 27 فروری کو شامی سرکاری فورسز پر ایک بڑے حملے کی کوشش کی۔