غزہ کی پٹی میں فلسطینیوزارت صحت نےخبردار کیا ہے کہ "مجرمانہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں درکار ایندھنکی کمی کے نتیجے میں پوری پٹی میں باقی ہسپتال اور آکسیجن اسٹیشن 48 گھنٹوں کےاندر کام کرنا بند کر دیں گے”۔
فلسطینی محکمہ صحت کیطرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ "بقیہ ہسپتال،صحت کے مراکز اور آکسیجن اسٹیشن 48 گھنٹوں کے اندر کام کرنا چھوڑ دیں گے”۔
وزارت صحت نے وضاحت کیکہ خدشہ ہے کہ "بجلی کے جنریٹروں کو چلانے کے لیے درکار ایندھن ختم ہونے کےنتیجے ہسپتالوں کا فعال رہنا ممکن نہیں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایندھنکا ذخیرہ تقریباً ختم ہو رہا ہے۔ وزارت صحت کی طرف سے ایندھن کی باقی ماندہ مقدارکو طویل ترین ممکنہ مدت تک محفوظ رکھنے کے لیے کیے گئے سخت اور کفایت شعاری کےاقدامات کے باوجود ایندھن کا ذخیرہ ختم ہوگیا۔
وزارت صحت نے "تماممتعلقہ، بین الاقوامی اور انسانی اداروں سے اپیل کی کہ وہ ضروری ایندھن لانے کے لیےفوری مداخلت کریں۔ اس کے علاوہ برقی جنریٹروں اور دیکھ بھال کے لیے درکار اسپیئرپارٹس بھی ختم ہوگئے ہیں”۔
شمالی غزہ کی پٹی میںکمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے گذشتہ جمعے کو خبردار کیا تھا کہ”بجلی کے جنریٹروں کو چلانے کے لیے درکار ایندھن کی کمی کی وجہ سے ہسپتال کاکام گھنٹوں میں بند ہو جائے گا۔
غزہ کی پٹی کے خلاف اپنیجارحیت کے آغاز سے ہی، قابض فوج نے جان بوجھ کر غزہ کی پٹی میں صحت کے نظام کونشانہ بنایا اور اسپتالوں کو خالی کر کے تمام انسانی قوانین اور اصولوں کی صریحخلاف ورزی کی ہے۔
268 دنوں سے اسرائیلی قابض فوج نے امریکی اور یورپی حمایت سے غزہ کیپٹی کے خلاف اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جب کہ اس کے طیارے ہسپتالوں،عمارتوں، ٹاورز اور فلسطینی شہریوں کے گھروں پر بمباری کرتے ہوئےان کے سروں پرانہیں تباہ کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 37877 فلسطینی شہیداور 86969 دیگر زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ پٹی کی آبادی سے تقریباً 1.7 ملین افراد بے گھرہوئے۔