شنبه 16/نوامبر/2024

اسرائیلی زندانوں میں فلسطینی قیدی ‘جرابوں’ کو ماسک بنانے پرمجبور

بدھ 1-اپریل-2020

فلسطین میں کرونا کی وباء کےپھیلنے کے بعد انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی صحت کی حفاظت کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ اس حوالے سے اسرائیلی جیل میں پابند سلاسل ایک فلسطینی قیدی ابو احمد الفلسطینی کا ایک مکتوب سامنے آیا ہے۔ ابو احمد ایک فرضی نام ہے اور قیدی نے سیکیورٹی وجوہات اور اپنی جان کی امان کے لیے اپنی شناخت مخفی رکھی ہے۔

ابو احمد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قیدیوں کو کرونا سے بچانے میں کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ حتی کہ قیدیوں کو ماسک تک نہیں دیے گئے اور قیدی اپنی جرابوں کے ماسک بنا کر اس وباء کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ابو احمد کا کہنا ہے کہ کرونا کب اسرائیلی جیلوں میں یلغار کرتا ہے اس کا کوئی پتا نہیں۔ لگتا ہے کہ جلد ہی یہ وباٰ جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کرونا اور اسرائیلی انتقامی سیاست کے خلاف جلد ہی فلسطینی اسیران ایک نئی انتفاضہ شروع کرنے والے ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور عالمی برادری اسرائیلی جیلوں میں کرونا کی وباء پھیلنے سے روکنے کے لیے اسرائیل پر دبائو ڈال رہی ہیں۔

اس نے لکھا کہ اسرائیلی زندانوں میں فلسطینی قیدیوں کو ہاتھ منہ دھونے کے لیے صابن تک میسر نہیں۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے مجرمانہ غفلت کا عالم یہ ہے کہ اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر قیدیوں پر مزید پابندیاں عاید کرنے کا اعلان مزے لے کر کرتے ہیں۔

ابو احمد الفلسطینی کا کہنا ہے کہ صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل قیدیوں کو بنیادی ضروریات سے محروم کردیا گیا ہے۔ قیدی جیلوں میں اپنی مرضی کے کھانے پکانے کے لیے کوئی چیز نہیں لے سکتے۔ گوشت، مچھلیوں اور پروٹین سے بھرپور غذائوں کے حصول سے محروم کردیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی