انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ہیومن رائٹس واچ’ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جیلوں میں 68 فلسطینیوں کے اجتماعی ٹرائل کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا ارتکاب کیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پامال کیے گئے اور قیدیوں کے ساتھ منظم انداز میں بدسلوکی کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ مارچ 2018ء میں سعودی عرب کی پولیس نے ملک میں موجود فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا۔ حال ہی میں سعودی عرب کی عدالتوں میں پیشی کے موقعے پر ان قیدیوں پر ‘دہشت گرد’ تنظیموں سے تعلق کا الزام عاید کیا گیا اور انہی الزامات میں ان کا ٹرائل کیا گیا۔
جن فلسطینیوں کا ٹرائل کیا گیا ان میں محمد الخضری بھی شامل ہیں جو کینسر کا شکار ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہےکہ 8 مارچ سعودی عرب کی ایک فوجی عدالت میں بند دروازوں کے پیچھے ٹرائل شروع کیا گیا۔
عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی گرفتاری کے بارے میں جو اطلاعات اور معلومات سامنے آئی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں گھروں سے جبرا اٹھا کر غائب کردیا گیا۔ دوران حراست انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر مائیکل بیچ نے کہا کہ سعودی عرب کی تاریخ میں طویل ٹرایل نے فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے حوالے سے شکوک وشبہات پیدا کردیے ہیں۔ ہمیں مصدقہ اطلاعات ملی ہیں کہ زیرحراست فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق بری طرح پامال کیے گئے ہیں۔انہیں غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔