کرونا کی وبا نے جہاں فلسطین میں دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں، وہیں اس وبا نے ڈرائیور طبقے کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
غرب اردن سےتعلق رکھنے والے ایک ٹرک ڈرائیور علی کمیل جنین اور رام اللہ کے درمیان گاڑی چلاتےہیں۔ گاڑی کے مالک کی طرف سے علی کمیل کو کل آمدن کا ایک تہائی دیا جاتا تھا جو اس کے اہل وعیال کی گذر بسرکے لیے کافی ہوجاتا تھا مگر کرونا کی وبا کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ بند کردی گئی ہے۔
کمیل دو ماہ سے گھر میں مقید ہے۔اس کے پاس کوئی کام کاج اور آمدن کا ذریعہ نہیں۔ علی کمیل فلسطین کے ان ہزاروں ڈرائیوروں میں سے ایک ہے جو کرنا کی وجہ سے اپنا روزگار یا تو کھو بیٹھے ہیں یا ان کی آمدن رک گئی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غرب اردن میں کرونا کی وجہ سے ہنگامی حالت کے نفاذ کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی ڈرائیور گھروں میں بند ہو کررہ گئے ہیں۔
علی کمیل نے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محدود پیمانے پر ہی سہی مگر پبلک ٹرانسپورٹ کو چلنے کی اجازت فراہم کرے کیونکہ ٹرانسپورٹ چلنے سے نہ صرف ڈرائیور بلکہ دیگر دیہاڑی دار مزدوروں کو بھی روزی روٹی کمانے کا موقع ملے گا۔ اس کا کہنا تھا کہ حکومت نے لاک ڈائون اور ایمرجنسی کے عرصے میں بے روزگار ہونے والے افراد کی مدد کا اعلان کیا ہے مگر ہنگامی حالت کے نفاذ کو دو ماہ ہونے کو ہیں انہیں کسی قسم کی کوئی مدد نہیں مل سکی۔
ایک حکومتی عہدیدار محمد الھندی نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کی وجہ سے ملازمین کو اپنے دفاتر میں پہنچنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عام حالات میں جہاں وہ صرف 9 شیکل میں گھرسے دفتر میں پہنچ جاتے ہیں آج کل انہیں 60 شیکل ایک طرف کرایا دے کر ٹیکسی کرنا پڑتی ہے۔
الھندی نے استفسار کیا کہ حکومت کی یہ عجیب پالیسی ہے۔ ہمیں دفتروں میں کام جاری رکھنے کی ہدایت ہے مگر ٹرانسپورٹ بند کر دی گئی ہے۔ ہمیں حکومت کی طرف سے کسی قسم کی اضافی مراعات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔
حکومتی فیصلوں پر مایوسی
فلسطینی ڈرائیور علی کمیل اور سرکاری ملازم الھندی کا کہنا ہے کہ حکومت کس طرح دکانیں کھولنے کی اجازت دے رہی ہے جب کہ گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں۔ جب تک ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی اس وقت تک دکانیں کھولنے کا کوئی فایدہ نہیں۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غرب اردن میں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی دوبارہ اجازت فراہم کریں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے اور کرونا پھیلنے کا ڈر ہے تو متاثرہ طبقے کو مالی مدد فراہم کی جائے۔
جنین میں ٹرانسپورٹ یونین کے صدر کاید عواد نے ڈرائیوروں کو کرونا پروٹوکول کے مطابق کام کرنے کی مشروط اجازت ملنی چاہیے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ جب ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی تو دوسرے شعبوں کے لوگ کیسے کام کرسکیں گے۔ خاص طورپر تاجر برادری کیسے کاروبا کرے گی۔
انہوں نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں غیرقانونی گاڑیوں کو سڑکوں پر چلنے کی اجازت ہے مگر پبلک ٹرانسپورٹ جو ہرایک کی ضرورت ہے اسے کیوں بند رکھا گیا ہے۔