دوشنبه 05/می/2025

محمد عیسیٰ نے اسرائیل کے دوستوں کی آنکھوں میں چھبتا ہوا کانٹا!

ہفتہ 2-مئی-2020

 عرب ممالک کی طرف سے صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی اور تعلقات استوار کرنے کی جاری تگ وتاز میں دوسری طرف فلسطینی قوم ان کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو استعمال کررہی ہے۔

فلسطینی جہاں کہیں بھی ہیں وہ اسرائیل سے تعلقات نارمل کرنے کی سازشوں کے خلاف سرگرم ہیں۔ انہی فلسطینیوں میں ایک محمد عیسیٰ نامی نوجوان ہیں۔ محمد عیسیٰ اس وقت بیروت میں مقیم ہیں مگر اس کی تمام توجہ اسرائیل سے دوستی کرنے کی کوششیں ناکام بنانے پر مرکوز ہے اور وہ یہ کام پوری جرات، حوصلے اور پیشہ وارانہ مہارت کے ساتھ انجام دے رہا ہے۔

محمد عیٰسی نے انتہائی کم وقت میں اسرائیل دوستی کےخلاف کامیاب کام کردکھایا۔ وہ امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے اور اس میں عرب ممالک کی شمولیت کے بعد میدان میں اترا۔ جب بحرین میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کشنر نے نام نہاد مشرق وسطیٰ اقتصادی کانفرنس کا انعقاد کیا تو اس کے بعد عیسیٰ نے مختلف پلیٹ فارمز سے اسرائیل دوستی کے خلاف مزاحمت شروع کردی۔

حال ہی میں جب سعودی عرب کے ‘ایم بی سی’ ٹی وی چینل پر ‘ام ھارون’ نامی ڈرامہ سیریز چلائی گئی تو اس پر محمد عیسٰی کو ایک بار پھر میدان میں دیکھا گیا۔ یہ ڈرامہ سیریز اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی رائے عامہ پراثرانداز ہونے کی ایک بھونڈی کوشش ہے۔

محمد عیسیٰ نے اس ڈرامہ سیریز کو سوشل میڈیا پرناکام بنانے کے بساط بھر کام کیا۔ اس نے مختلف انسانی حقوق کےاداروں اور انسانیت اور انسانی ضمیر کے مطابق کام کرنے والے اداروں اور فورمز کے ساتھ مل کر ‘ام ھارون’ فلم کا مقابلہ کیا۔

محمد عیسیٰ اوسلو معاہدے سے قبل شام کے شہر دمشق میں قائم ‘یرموک’ پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوا۔ اس نے وہاں پر مزاحمت کی تعلیم پائی۔ انٹر میڈیٹ میں اس نے عبدالرحمان الکواکبی جیسے مزاحمت کے حامی استاد سے تعلیم حاصل کی۔ دمشق میں تعلیم کے دوران اس نے صبرو استقامت اور مزاحمت کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد مزید تعلیم کے لیے وہ بیروت آگیا جہاں اس نے عربی زبان وادب اور اسلامیات کی تعلیم حاصل کی۔

اس کا خاندان بھی فلسطین کے محب وطن خاندانوں میں شامل ہے۔ اس کے آبائو اجداد شمالی فلسطین کے الخالصہ گائوں سے ھجرت کرکے شام آگئے تھے۔ اس خادندان نے قابض صہیونی ریاست کے قیام کے وقت دشمن کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے اپنے کئی بیٹوں کے جانوں کی قربانی دی تھی۔

محمد عیسیٰ نہ صرف لبنان بلکہ فلسطین اور دوسرے عرب ممالک میں سماجی کارکنوں کی آنکھوں کا تارا ہے۔ وہ روزانہ کی بنیاد پر سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز سے عوام الناس میں اسرائیل کے ساتھ دوستی کی کوششیں کرنے والوں سے خبر دار کرتا اور اس حوالے سے آگاہی فراہم کرتا ہے۔

فلسطینی مزاحمت مخالف مرکز کا کہنا ہے کہ محمد عیسیٰ کا نظریہ انتہائی اہم اور اس کا کردار بہت فعال ہے۔ اس نے ابلاغی دنیا میں اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنےوالوں کو شکست سےدوچار کیا ہے۔ وہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کی کوشش کرنے والے عرب لیڈروں کے اعتراضات کا مسکت جواب دے کر یہ ثابت کررہا ہے کہ فلسطینی قوم اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنےوالوں کو خاموش کرانے کے لیے ابھی میدان عمل میں موجود ہے اور فلسطینی نوجوان وسائل کی کمی کے باوجود یہ جہاد پوری ہمت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی