غزہ کی پٹی کے جنوب میںواقع خان یونس شہرمیں المواصی کے مقام پر صہیونی قابض فوج نے آج ہفتے کی صبحوحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی بمباری میںابتدائی طور پر 71 فلسطینی شہداءکی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 290 کے قریب زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں سے بیشتر کی حالتتشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ شہید ہونے والوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔
ہمارے نامہ نگار نےاطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے مواصی میں النص چوک اور الاقصیٰ یونیورسٹی کے گول چکر کے درمیانمرکزی سڑک پر الشربجی خاندان کی رہائشی عمارت پر چھ میزائلوں سے بمباری کی۔ اس کےعلاوہ طیاروں سے بھی بم گرائے گئے۔ متاثرہ عمارت میں بڑی تعداد میں بے گھر لوگوںنے پناہ لے رکھی تھی اور اسرائیلی فوج نے اس جگہ کو محفوظ قرار دے کر فلسطینیشہریوں کو وہاں جمع ہونے کی ہدایت کی تھی۔
فلسطینی وزارت صحت نےخان یونس گورنری کے علاقے مواصی میں شہریوں اور بے گھر افراد کے خلاف غاصب فوج کےہاتھوں قتل عام کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بربریت میں اب تک71 شہداء کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 289 کے زخمی ہوئے ہیں۔ طبی ٹیمیں زخمیوںکو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فلسطینی محکمہ صحت کے انڈرسیکریٹری یوسف ابو الریش نے کہا کہ لاپتہ افراد کی تلاش کے ساتھ ساتھ زخمیوں میںتشویشناک حالت کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ہمارے نامہ نگار نےبتایا کہ اسرائیلی بمباری کے ابتدائی نتائج میں تقریباً 100 شہریوں کی شہادت کینشاندہی کی گئی، جن میں سے متعدد ملبے تلے دب کر لاپتہ ہیں اور نشانہ بنائے گئےعلاقے میں ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ 300 سے زائد زخمی ہیں جنہیں ناصر اور کویت ہسپتالوںمیں منتقل کیا گیا ہے۔
طبی ذرائع نے تصدیق کیہے کہ شہداء میں بڑی تعداد میں بوڑھے اور بچے بھی شامل ہیں اور مزید متاثرین اورزخمیوں کو منتقل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہشہداء میں تین خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہے جن کی لاشیں ناصر ہسپتال منتقل کیگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نشانہ بنایا گیا علاقہ بے گھر لوگوں سے بھرا ہوا ہے اور یہالاقصیٰ مارکیٹ تک پھیلا ہوا ہے۔
قابض فوج ابھی تک مواصی میںقتل عام جاری رکھے ہوئے ہے جس میں لاکھوں بے گھر افراد شامل ہیں اور درجنوں کے شہیداور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔