پنج شنبه 01/می/2025

مذمت نہیں بلکہ صہیونی خطرے کا حقیقی معنوں‌میں مقابلہ کیا جائے:مشعل

ہفتہ 16-مئی-2020

اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سابق صدر خالد مشعل نے اردنی حکومت کی طر ف سے قضیہ فلسطین کے دفاع کے حوالےسے اختیار کردہ اصولی موقف کو سراہتے ہوئے کہا ہےاردن کا موقف قابل تحسین ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ اس وقت فلسطینی قوم کو صہیونی ریاست کی طرف سے حقیقی خطرے کا سامنا ہے اور اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں کسی ملک کی طرف سے مذمت کی نہیں بلکہ مقابلہ کرنے کے لیے حقیقی رد عمل کی ضرورت ہے۔

اردن میں اخوان المسلمون کے زیراہتمام منعقدہ ایک پروگرام میں ویڈیو لنک کے ذریعے‌خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ قضیہ فلسطین کے ساتھ اردن کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اردن نے قضیہ فلسطین کے لیے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور اس حوالے سے اردن کی ایک سنہری تاریخ ہے۔

انہوں‌نے اردنی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینیوں کی مدد کرے اور غرب اردن کے علاقوں کو اسرائیل کاحصہ بنانے کے منصوبوں کو ناکام بنایا جائے۔

خالد مشعل کا کہنا تھا کہ فلسطینی سرزمین پرصہیونی ریاست کے وجود کو قائم کرنے والے یہ یاد رکھیں کہ صہیونی ریاست کا کوئی مستقل نہیں۔ اس منصوبے کا آغاز اسرائیل تھا مگر اس کا اختتام فلسطین ہوگا۔ اللہ کے فضل وکرم سے فلسطینی قوم آزادی کی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے۔

انہوں‌نے کہا کہ ہمیں کسی دوسرے ملک کی طرف سے اسرائیلی جرائم پر صرف مذمت کی ضرورت نہیں۔ مذمت کا سلسلہ ہوچکا۔ اب صہیونی ریاست کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی اقدام کی  ضرورت ہے۔

حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم مزاحمت کا اسکول بن چکےہیں۔ ایک سو سال گذرنے کے بعد بھی فلسطینی قوم نے اپنی آزادی کی تحریک کو زندہ رکھا ہوا ہے۔

انہوں‌نے کہا کہ بہادر فلسطینی نوجوان اپنی جانوں‌کی پرواہ کیے بغیر قابض صہیونی افواج پر حملے کررہے ہیں۔ اس کی تازہ مثال حال ہی میں غرب اردن میں ایک صہیونی فوجی کا قتل ہے۔

مختصر لنک:

کاپی