تحریک فتح کے مرکزی رہ نما اور تنظیم کی مرکزی کمیٹی کے رکن عزام الاحمد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آنے والے وقت میں شاید فلسطینی اسیران اور شہدا کے خاندانوں کی کفالت کے لیے فلسطینی اتھارٹی کے پاس وسائل نہ ہوں اور رام اللہ اتھارٹی شہدا اور اسیران کے خاندانوں کی کفالت کے قابل نہ رہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی شدید نوعیت کے مالی بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ہوسکتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کےقیام اور سنہ 2006ء کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال ایک بار پھر پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ عین ممکن ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ملازمین کوتین سے چار ماہ تک تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہوجائے۔
عزام الاحمد کا کہنا ہےکہ خلیج جنگ کے بعد تنظیم آزادی فلسطین کے فنڈز بند کردیئے گئے اور فلسطینی اتھارٹی کے ملازمین کو ایک سال تک تنخواہیں ادا نہیں کی جا سکیں۔
ایک سوال کے جواب میں عزام الاحمد کا کہنا تھا کہ تنظیم آزادی فلسطین کے ملازمین کی تنخواہیں ایک سال سے بند ہیں۔ انہیں ہر چا ماہ کے بعد ماہ کی تنخواہ دی جاتی ہے۔ بیرون ملک فلسطینی کاروباری شخصیات سفارت خانوں کے اخراجات کے لیے فنڈز فراہم کرتے ہیں۔