ممتاز اسرائیلی جنرل یتزحاکبرک نے قابض فوجی لیڈروں پر غزہ جنگ کے حوالے سے قوم سے مسلسل جھوٹ بولنے پر کڑیتنقید کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری فوج قوم سے جھوٹ بول رہی ہے اور جھوٹ بولنے کا کلچراپنا رکھا ہے۔ یہ جھوٹ بڑھ کر "سفاکانہ تناسب” تک پہنچ گیا تھا جس کا فوجنے پہلے کبھی مشاہدہ نہیں کیا تھا۔
سابق اسرائیلی جنرل برک نےمزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں فوج کی فیلڈ کارکردگی مایوس کن ہے اور فوج جھوٹ بولکراپنا دفاع کررہی ہے۔
اسرائیلی اخبار "معاریف”میں جمعہ کے روز شائع ہونے والے ایک مضمون میں انہوں نے کہا کہ "اسرائیلی فوجکی رپورٹس اور زمینی حقیقت میں فرق تشویش کا باعث ہے۔ ماہرین نے ایک نئے تصور کے بارےمیں خبردار کیا ہے اور غزہ میں لڑائی کے تزویراتی چیلنجوں کی طرف اشارہ کیا ہے”۔
برک کو آرمرڈ کور کے سب سےنمایاں سابق افسروں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔ وہ ملٹری کالجوں کے کمانڈر کے طور پرکام کر چکے ہیں اور اب وہ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ایک فوجی ماہرکے طور پرکام کررہے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر قابض فوج کے ترجمان، ڈینیئلہگاری پر تنقید کی۔
جنرل ریٹائرڈ برک نے قابض فوج کی اس کہانی کی تردیدکی کہ وہ حماس کے تقریباً نصف جنگجوؤں کو مارنے میں کامیاب رہی۔ انہوں نے لکھا کہجو لوگ شہید ہوئے وہ اس سے بہت کم ہیں۔ مزاحمتی فورسز نے ان کی جگہ نئے نوجوانوںکو بھرتی کرلیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نامہنگاروں اور فوجی تجزیہ کاروں نے "7 اکتوبر کو ہم پر آنے والی خوفناک تباہی سےکچھ نہیں سیکھا۔ وہ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے جھوٹ کو نشر کرتے رہتے ہیں”۔ فوجکے سینئر لیڈروں سے رہ نمائی اور قانونی حیثیت پر مبنی کہانیاں جو بڑی ناکامیوں کوکامیابیوں میں بدل دیتی ہیں۔