اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کے استعماری صہیونی پروگرام کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام قومی قوتوں کو مشترکہ مزاحمتی پروگرام تشکیل دینا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ غرب اردن کا اسرائیل سے الحاق روکنے کے لیے تمام فلسطینی متحد ہوجائیں اور ایک مشترکہ اور متحدہ پروگرام تشکیل دیں۔
فلسطین ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی عوام کو قابض دشمن کے خلاف مزاحمت کے لیے آزاد چھوڑ دے۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر محمود عباس عوام کو دشمن کے استعماری اور توسیع پسندانہ پروگرام کے خلاف کھلا چھوڑ دیتے ہیں تو تمام فلسطینی قوتیں ان کا ساتھ دیں گی۔
ڈاکٹر موسیٰ ابو مروزق نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ انہوں نے تحریک فتح کے رہ نما نبیل شعث کو ٹیلیفون کرکے انہیں کہا ہے کہ فلسطینیوں میں مصالحت کے علاوہ امید اور بہتری کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ قومی مصالحت کے حوالے سے تحریک فتح نے لچک اور جرات کا مظاہر نہیں کیا جب کہ حماس مصالحت کے لیے ہرممکن لچک دکھانے کے لیے تیار ہے۔
ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل مل کر عرب ممالک کو تل ابیب سے تعلقات استوار کرنے کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں۔ تاہم مسلم امہ صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی قطعی حامی نہیں ہے۔ عالم اسلام القدس اور پورے فلسطین کی آزادی چاہتا ہے۔
ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسلامی جہاد کے سابق شہید رہ نما فتحی الشقاقی کے ساتھ مل کر دونوں جماعتوں کو ایک نہج پرچلانے پر اتفاق کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اور اسلامی جہاد جڑواں تنظیمیں ہیں، دونوں کا مشن، منھج، پالیسی اور پروگرام ایک ہے۔