یورپ کی ایک انسانی حقوق عدالت نے فرانسیسی حکومت کی طرف سے اسرائیلی بائیکاٹ اور فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرنے والے کارکنوں پر فرد جرم عاید کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک چلانے اور فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرنے والے کارکنوں پر فرد جرم عاید کرنا آزادی اظہار رائے کی کھلی خلاف ورزی کے متراد ہے۔
یورپی عدالت کا کہنا ہے کہ سنہ 2015ء سے عالمی سطح پر اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک چلانے والے کارکنوں پر فرد جرم عاید کرنا آزادی اظہار رائے کے خصوصی ارٹیکل10 کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے کام کرنے والی تحریک بی ڈی ایس کو یورپی انسانی حقوق کی عدالت کی طرف سے آئینی دائرے کے اندر رہتے ہوئے انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے اور اسرائیل کی غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے۔ ایسے میں فرانسیسی حکومت کی طرف سے اسرائیلی بائیکاٹ کے علم برداروں کے خلاف فرد جرم افسوسناک ہے۔
یورپی ممالک کے یورو نیوز چینل کے مطابق برسلز کی انسانی حقوق عدالت نےفرانسیسی حکومت سے کہا ہے کہ وہ شکایت کندگان کو ی کس سات ہزار 380 یورو اور مجموعی طورپر 22 ہزار 732 ڈالر اخراجات کی مد میں ادا کرے۔
سنہ 2010ء سے 2019ء کے دوران فرانس میں انسانی حقوق کے گیارہ کارکنوں نے پرامن احتجاج کے ساتھ ساتھ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔