اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نے کہا ہے کہ غرب اردن پر اسرائیل قبضے اور الحاق کے پروگرام کو ناکام بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل کا استعمال کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس نے غرب اردن کا الحاق روکنے کے لیے تین محاذوں پرکام کا فیصلہ کیا ہے۔
العاروری نے الاقصیٰ ٹی وی چینل کو دیے ایک انٹرویو میں کہا کہ غرب اردن کا اسرائیل سے الحاق روکنے کے لیے تینوں محاذوں پر کام کیا جائے گا۔ ہمیں غرب اردن کا الحاق روکنے کے لیے غزہ، مسجد اقصیٰ اور القدس میں اسرائیل مخالف سرگرمیوں کی تعداد بڑھانا ہوگی۔ ہمیں اس حوالے سے تمام ممکنہ وسائل کو استعمال کرنا ہوگا۔
غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کے حوالے سے حماس کے ویژن کے بارے میں بات کرتے ہوئے حماس رہ نما نے کہا کہ حماس غرب ردن کے اسرائیل سے الحاق کے خلاف مہم میں سیاسی اور سفارتی محاذوں پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی قوم کے تمام طبقات اور نمائندہ جماعتوں سے رابطہ کرکے متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے غرب اردن کے حوالے سے اسرائیلی ریاست کے مکروہ عزائم کےبارے میں 40 ممالک کی قیادت سے رابطہ کیا ہے اور ان ممالک سے فلسطین کے حوالے سے ان کی ذمہ داریاں یاد دلائی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ویژن کا دوسرا نقطہ فلسطینی اتھارٹی کو اس کی ذمہ داریوں کی انجام دہی اور تحریک فتح کو ہٹ دھرمی سے روکنا ہے۔ ہم فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کو یہ احساس دلائیں گے کہ اگر فلسطین میں امریکی ۔ صہیونی منصوبہ عمل پذیر ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں اتھارٹی اپنا وجود کھو دے گی۔
العاروری نے کہا کہ حماس تمام فلسطینی قوتوں کےساتھ مل کر کام کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کی روک تھام کے لیے حماس اور تحریک فتح سمیت تمام فلسطینی دھڑوں کو یکساں موقف اختیار کرنا ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں العاروری نے کہا کہ غرب اردن کا اسرائیل سے الحاق روکنے کے لیے پورے فلسطین میں فلسطینی قوم کو متحرک کرنا ہوگا اور سیاسی اور سفارتی محاذوں پر بھی امریکا اور اسرائیل کی سازشی چالوں کو ناکام بانے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔