فلسطینی اتھارٹی کی اقربا پروری اورمن پسند افراد پر نوازشات کا معاملہ ایک بار پھر زبان زدعام ہی نہیں بلکہ عوام میں شید اشتعال اور غم غصے کا بھی موجب بن رہا ہے۔
حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نےتحریک فتح کے مقرب سمجھے جانے والے دو سینیر افسران کے عہدوں میں خلاف ضابطہ ترقی دی گئی جس پر عوامی حلقوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عوامی حلقوں میں فلسطینی اتھارٹی کی اقربا پروری کے خلاف غصہ کی ایک وجہ اتھارٹی کی سیاسی بنیادوں پر انتقامی پالیسی بھی ہے۔ اس پالیسی کےتحت فلسطینی اتھارٹی نے کرونا وبا کی آڑ میں پبلک سیکٹر کے ملازمین کی تنخواہوں کی کٹوتی کی جس پر عوام میں پہلے ہی سخت غصہ پایا جا رہا ہے۔
تحریک فتح کے مقرب ایک لیڈر کی ویب سائٹ پر معتصم کو ان کے عہدے میں دی گئی ترقی پر مبارک باد پیش کی۔ معتصم تحریک فتح کے رہ نما جمال محیسن کے صاحب زادے ہیں۔ انہیں رام اللہ گورنری میں محکمہ صحت کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وائل الشیخ کو وزارت صحت کا سیکرٹری لگایا گیا ہے۔ وائل الشیخ تحریک فتح کے لیڈر اور وزیر برائے سول امور حسین الشیخ کا بھتیجا ہے۔
ان دونوں فیصلوں اور خلاف ضابطہ ترقیابی کے اقدامات پر عوام میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اعلیٰ عہدوں پر صرف من پسند افراد اور تحریک فتح کے لیڈروں کے چہتوں کو تعینات کرتی ہے۔
یہ ترقیابیاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی عوام کو کرونا کی وجہ سے درپیش مالی مشکلات میں کفایت شعاری اور سادگی اختیار کرنے کی تلقین کرتی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے حال ہی میں عوام سےکہا تھا کہ وہ پیسے اوروطن میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔
تجزیہ نگار فضل سلیمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "جس نے محنت کی اس نے منزل مراد پا لی ۔ اور اس نے بھی جس کا والد، چچا یا کوئی دوسرا رشتہ دار تحریک فتح کا لیڈر ہے۔ صبح بخیر”۔
ایک اور تجزیہ نگار علا ابو دیاب نے مطالبہ کیا کہ فلسطینی اتھارٹی ایک نئی وزارت تخلیق کرے جس میں تحریک فتح کے لوگوں اور دیگر من پسند چہتوں کوملازمت دی جا سکے۔