فلسطین میں انسانی حقوق اور جیلوں میں قید افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں قید کیے گئے 95 فی صد فلسطینیوں کو جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی اذیتی دی جاتی ہیں۔
کلب برائےاسیران کی طرف سے تشدد کا شکار افراد کے لیے مقرر کردہ 26 جون کوعالمی دن کے موقعے پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینیوں کو نہ صرف گرفتاری کے اور تفتیش کے دوران اذیتیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ ان سے اعتراف جرم کرانے لیے ان پر تشدد اور جسمانی ایذا رسانی کے بدترین ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ تشدد کا یہ ظالمانہ سلسلہ تفتیش ختم ہونے کے بعد جیلوں میں ڈالے جانےاور قید کے دوران بھی جاری رہتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو جیلوں میں کال کوٹھڑیوں میں تنہائی میں قید کرنا، بنیادی طبی سہولیات سے محروم کرنا، قیدیوں پر ٹوٹ پڑنا، ایک ڈھانچہ نما گاڑی میں قیدیوں کی ایک سے دوسری جیل میں اذیت کے ساتھ منتقلی اور بیمار قیدیوں کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑنا اور انہیں سسک سسک کر مرنے پرمجبور کرنا بھی قیدیوں پر تشدد کے حربوں میں شامل ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں چھ ہزار کے قریب فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ انہیں آئے روز وحشیانہ اور مکروہ نوعیت کے تشدد کے حربوں کا سامنا رہتا ہے۔ اسرائیلی زندانوں میں وحشیانہ تشدد سے سیکڑوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔