مقبوضہ بیت المقدس میں ایک ماہ قبل اسرائیلی پولیس کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں ایک معذور فلسطینی کی شہادت کے بعد اسرائیلی حکومت اور پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا مگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے انکشاف کیا گیا ہے کہ معذور فلسطینی کے قتل میں ملوث دو پولیس افسران کے خلاف کسی قسم کی انکوائری نہیں ہوئی۔ ان فوجیوں کو صرف ایک بار پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش کیا گیا۔ دونوں مجرم کھلے عام دندناتے پھر رہےہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے 30 مئی کو بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے دروازے پر ایک معذور فلسطینی ایاد الحلاق کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
عبرانی اخبار ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی نوجوان پر گولی چلانے والے اسرائیلی فوجی کا تعلق "ماحاش” یونٹ سے ہے۔ الحلاق کےقتل میں ملوث دو پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا مگر اب تک ان میں سے صرف ایک اہلکار کو ایک بار ہی انکوائری کمیشن کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس کے بعد ان کے خلاف مزید کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اخباری رپورٹ کے مطابق "ماحاش” یونٹ اس کیس کی خود سے تحقیقات کے بجائے پراسیکیوٹر جنرل کے پاس لے جانے کی تیاری کررہی ہے۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایاد الحلاق کو جہاں گولیاں مار کر شہید کیا گیا اس جگہ سات خفیہ کیمرے نصب ہیں مگر ان میں سے ایک بھی کام نہیں کررہا تھا۔
اخباری رپورٹ کے مطابق صہیونی پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ایاد الحلاق کو محض شبے کی بنیاد پر گولی مار گئی تھی۔ اسرائیلی فوجیوں کو شک گذرا تھا کہ ایاد کے کے پاس پستول ہے۔ بعد میں پتا چلا کہ وہ نہتا تھا۔ نیز اسرائیلی فوجیوں کو یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا مقتول ذہنی طور پر معذور ہے۔
دوسری طرف انسانی حقوق کی تنظیموں نے معذور فلسطینی کے قتل کے واقعے کی انکوائری میں لاپرواہی اور ٹال مٹول کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام جان بوجھ کر ایاد الحلاق شہید کے مجرمانہ قتل کے واقعے کی تحقیقات کو لٹکا رہے ہیں۔