اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ یکم جولائی کو مقبوضہ مغربی کنارے کے بعض علاقوں پراپنی خود مختاری قائم کرے گی اور یکم جولائی دو ہزار بیس سے غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کے مراحل کا آغاز ہوجائے گا۔ اس اعلان کےساتھ یکم جولائی کو غزہ کی پٹی سے اسرائیلی کالونیوں پر راکٹ حملے کیےگئے۔ ساتھ ہی فلسطینی مزاحمت کاروں نے سمندر میں میزائلوں کے تجربات کیے۔ مزاحمت کاروں کی طرف سے سمندر میں متعدد کامیاب میزائل تجربات کیے۔
فلسطینی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مزاحمت کاروں نے صہیونی دشمن کو میزائل تجربات سے متعدد پیغامات دیے ہیں۔ اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے استعماری منصوبوں پرعمل درآمد سے باز آئے ورنہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے میزائل صہیونیوں کے سروں پر برستے رہیں گے۔
فیلڈ میں کام کرنےوالے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مزاحمت کاروں نے یکم جولائی کو نصف گھنٹے میں 24 میزائل داغے۔ یہ سب ایک ساتھ چھوڑے گئے۔ یہ میزائل مغرب سے شمال یا مشرق کی طرف چلائے گئے۔
یہ پہلا موقع ہے جب فلسطینی مزاحمت کاروں نے اتنے کم وقت میں زیادہ تعداد میں میزائل داغے۔ ماضی میں عموما ایک سے پانچ تک میزائل تجربات کیے جاتے رہے ہیں مگر اب کی بار صہیونی دشمن کو پیغام دینے کے لیے دو درجن میزائل تجربات کیے گئے۔
دشمن کے لیے پیغام
فلسطین کے عسکری امور کے تجزیہ نگار رامی ابوزبیدہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کم وقت میں زیادہ تعداد میں میزائل تجربات میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے صہیونی دشمن کو متعدد پیغامات دیے ہیں۔ پہلا پیغام یہ ہے کہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں زیادہ سے زیادہ تعداد میں اور کم وقت میں میزائل حملوں کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان تجربات سے فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی عسکری طاقت کا اندازہ ہوتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈیٹرنس ایک بنیادی ہتھیار ہے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کے پاس بھی یہ ہتھیار ہونا چاہیے۔ اگرچہ اسلحے کے اعتبار سے فلسطینی اسرائیل کے ہم پلہ نہیں مگر فلسطینیوں کی بڑھتی میزائل
صلاحیت اسرائیل کے لیے پریشان کن ہے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے اندر تک میزائلوں کے ذریعے مار کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں۔
ابو زبیدہ کے مطابق دوسرا پیغام یہ ہے کہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں صرف زبانی کلامی دعوے اور دھمکیوں تک محدود نہیں اور نہ ہی صرف میڈیا پروپیگنڈہ کرتی ہیں بلکہ ان کے پاس گیم کے اصول تبدیل کرنے اور میدان میں جنگ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت موجود ہے۔
حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے خبر دار کیا کہ غرب اردن کا اسرائیل سے الحاق فلسطینی قوم کے خلاف اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔
ابو زبیدہ نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں نےیہ پیغام دیا ہےکہ صہیونی دشمن ان کی میزائل کے ہدف اور ان کی رینج سے دور نہیں۔
تجزیہ نگار عبداللہ العقاد نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے ایک ہی لحظےمیں چوبیس میزائلوں کےتجربات محض تجربہ نہیں بلکہ دشمن کے لیے اس میں پیغام پنہاں ہے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں نے دشمن کو یہ پیغام دیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار دشمن کے ساتھ جنگ کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں