فلسطین میں ایک طرف رام اللہ اتھارٹی اور حکومت کی جانب سے اسرائیل کے فلسطینی علاقوں کے الحاق اور امریکا کے نام نہاد امن منصوبے سنچری ڈیل کو ناکام بنانے کے لیے قومی وحدت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کی اپنی پالیسی یہ ہے کہ وہ فلسطین کے یتیموں اور بیوائوں کے منہ سے آخری نوالہ تک چھیننے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے حال ہی میں شہدا کے خاندانوں کو دیے جانے والے ماہانہ مشاہروں سے انہیں محروم کرنے کی کئے جانے کے اقدامات کئے گئے۔
فلسطینی مبصرین اور تجزیہ نگاروں نے رام اللہ اتھارٹی کے اس انتقامی حربے کو اسیران اور شہدا کے خاندانوں کی ان کی کفالت سے محروم کرنے کی اسرائیلی ریاست کی حکمت عملی کے ہم آہنگ قراردیا۔
جولائی کے اوائل میں تحریک فتح کے مرکزی سیکرٹری جنرل جبریل الرجبوب اور اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے نائب صدر صالح العاروری کے درمیان ایک ویڈیو کانفرنس میں ملاقات ہوئی۔
اس ملاقات میں جبریل الرجوب نے کہا کہ ان کی جماعت اسیران اور شہدا کے خادنانوں کی کفالت سے ہاتھ نہیں کھینچے گی اور اس حوالے سے فلسطینی اتھارٹی تمام ممکنہ اقدامات کرے گی تاہم ان کے اس دعوے کے مطابق عملی میدان میں کوئی قدم نہیں اٹھایا جاسکا۔
حماس اور تحریک فتح کے رہ نمائوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے چند روز بعد فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں شہدا اور اسیران کے خاندانوں کی کفالت کے لیےماہانہ الائونسز بند کردیئے۔ اس طرح فلسطینی اتھارٹی کے اس انتقامی حربے کے نتیجے میں مزید 3100 فلسطینی خاندان متاثر ہوئے جن میں اسیران اور شہدا کے خاندان شامل ہیں۔
غزہ سے تعلق رکھنے والے حال ہی میں اسرائیلی جیل میں شہید ہونے والے سعدی الغرابلی کے بیٹے صیاح نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے ہمارے خاندان کی کفالت کا الائونس 2017ء کو بند کردیا تھا۔ میرے والد اسرائیلی جیل میں قید ہونے کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ اور بیمار بھی تھے مگر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ہمارے خاندان کی کوئی مدد نہیں کی گئی۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے انتقامی حربے پر افسوس اور حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو اندازہ نہیں کہ اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹنے والے فلسطینیوں اور شہدا کے خاندانوں نے تحریک آزادی کے لیے کس قدر مشکلات سے بھرپور جدو جہد کی ہے۔ آج فلسطینی اتھارٹی ان شہدا کے بچوں، یتیموں اور بیوائوں کو ان کے معاشی حقوق سے محروم کرکے ان کے منہ سے آخری نوالہ تک چھین لینا چاہتی ہے۔
فلسطینی کارٹونسٹ محمود عباس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر لکھا کہ میرے والد شہید ہوگئے تھے اور ہمیں فلسطینی اتھارٹی نے ایک سال سات ماہ سے ماہانہ وظیفے سے محروم کررکھا ہے۔ حال ہی میں معلوم ہوا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے میرے شہید بھائی مصطفیٰ صباح کے خاندان کو دی جانے والی امداد بھی بند کردی گئی ہے۔