اسرائیلی فوجی عدالتوں کی طرف سے فلسطینیوں کو انتظامی قید کی سزائیں سنائےجانے کا ظالمانہ سلسلہ جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال اسرائیلی فوجی عدالتوں سے 557 فلسطینیوں کو انتظامی قید کی سزائیں سنائی گئیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کی ایک رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ رواں سال اسرائیلی عدالتوں سے اب تک پانچ سو ستاون فلسطینیوں کو انتظامی قید کی سزائیں سنائیں۔
اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی عدالتوں سے 366 فلسطینیوں کو نئی انتظامی قید کے نوٹس جاری کیے گیے۔ یہ سزائیں دو سے چھ ماہ کی مدد کے لیے تھیں جن میں بعد ازاں غیرمعینہ مدت کے لیے بار بار تجدید کی جاتی رہی ہے۔ اس کےعلاوہ 191 پہلے سے قید فلسطینیوں کی حراست میں تجدید کی گئی۔
اسرائیلی جیلوں میں قید چھ ہزار فلسطینی اسیران میں 400 انتظامی قیدی ہیں۔ اسرائیل میں انتطامی قید کی پالیسی کسی بھی مشتبہ شخص کے لیے اپنائی جاتی ہے اور اسے بغیر کسی جرم کے غیرمعینہ مدت کے لیے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ یہ پالیسی اسرائیلی ریاست کےقیام سے قبل فلسطین میں برطانوی سامراج کےدور میں بھی اپنائی جاتی تھی۔ اس ظالمانہ قانون کے تحت کسی بھی فلسطینی کو دو سے چھ ماہ کے لیے حراست میں لیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس سزا میں بار بار تجدید کی جاتی ہے۔