چهارشنبه 30/آوریل/2025

کرونا کی وبا اور اقتصادی ابتری سے اہالیان غزہ کی عید کی خوشیاں ماند

پیر 27-جولائی-2020

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اگرچہ فلسطین کے دوسرے شہروں اور عالمی سطح پر کرونا وائرس نے جس پیمانے پرتباہی پھیلائی ہے، غزہ کا علاقہ اس سے کافی حد تک محفوظ ہے۔ گذشتہ کئی ہفتوں سے غزہ میں کرونا کا کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا مگر غزہ کی معاشی زبوں حالی نے وہاں‌کے وہاں کی زندگیوں پرگہرے منفی اثرات مرتب کیےہیں۔ اس طرح‌ کرونا کی بیماری اور اقتصادی زبوں حالی نے غزہ کے عوام کی عید کی خوشیاں بھی چھین لی ہیں۔

کرونا کی وجہ سے رواں سال حج کا عمل معطل ہوا اور سیکڑوں فلسطینی اہل ایمان حج کی خوشی سے محروم ہو گئے جب کہ اقتصادی مشکلات اور کرونا کی وجہ سے غزہ کے بازاروں میں بھی ہرطرف ویرانی کا عالم ہے۔

غزہ میں عید الاضحیٰ کو گوشت اور قربانی کی عید قرار دیا جاتا ہے۔ غزہ کے عوام عید الفطر کی طرح عیدالاضحیٰ پورے جوش وخروش اور روایتی تیاریوں سے مناتے ہیں۔ مگر اس بار کی عیدالاضحیٰ ماضی کی عیدوں سے بہت مختلف ہے۔

غزہ میں حکام کی طرف سے شہریوں کو عید کی خریداری کی اجازت دی ہے اور بازار بھی کھلے ہیں تاہم اس کے باوجود وبا کا خطرہ موجود ہے۔ غزہ میں وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایس او پیز کے تحت شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بازاروں اور پبلک مقامات پر سماجی فاصلہ یقینی بنائیں اور دیگر تمام ضروری حفاظتی اقدامات کریں۔ کیونکہ یہ عین ممکن ہے کہ بیرون ملک سے آنےوالا کوئی بھی شخص کرونا کیریئر ہوسکتا ہے۔

اگرچہ غزہ کی تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور بغیر چیک اور قرنطینہ کیے بیرون ملک سے آنے والے کسی شخص کو بھی گھروں اور آبادی میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ محمد بدران نے بتایا کہ غزہ میں اس کی گارمنٹس کی دکان ہے۔ عید کے مواقع پر اس کی دکان پر گاہکوں کا رش ختم ہونے کا نام نہیں لیتا مگر اس بار دن بھر گاہکوں کی آمد کا انتظارکرتےوقت گذر جاتا ہے اور کوئی گاہک نہیں آتا۔
اس نے اپنے ہاتھ سے شاہراہ المختار کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ یہ سڑک عید کے دنوں میں خریداروں کی وجہ سے بہت زیادہ مصروف رہتی ہے۔ اس وقت دیکھیں عید سر پرہے مگر سڑک سنسان پڑی ہے۔

ایک دوسرے شہری حامد عبدالرئوف نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہرسال کی طرح میں اس بار عید الفطر پر کرونا کی وجہ سے خوف زدہ تھا اور اب عید الاضحیٰ‌بھی ایسے ہی گذرتی دکھائی دیتی ہے۔ لوگ ایک ان دیکھے خوف کا شکار ہیں اور بازاروں میں کم ہی آتے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی معاشی پابندیوں نے مقامی شہریوں کی قوت خرید بری طرح متاثر کی ہے۔

شہریوں‌کا کہنا ہے کہ اس بار عیدالاضحیٰ اور نئے تعلیمی سال کا آغاز ایک ساتھ ہو رہا ہے۔ جن خاندانوں کے بچے اسکول جاتے ہیں انہوں‌نے بچوں کی تعلیمی اور تدریسی ضروریات ، اسکول یونیفار، درسی کتب اور دیگر ضروری اشیا کی خریداری پر توجہ  مرکوز کی ہے۔
فلسطینی اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں‌سال عید الفطر کے بعد اب تک غزہ کی پٹی میں کاروباری طبقے کو 40 فی صد تک خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی