انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ‘یورو میڈیٹیرین ہیومن رائٹس مانیٹر’ نے کہا ہے کہ غزہ کی دس فیصد آبادی شہید، زخمی یا لاپتا ہو گئی۔ یہ رپورٹ انسانی حقوق کی اس تنظیم نے جمعرات کو جاری کی ہے۔ جس میں اسرائیل کی غزہ جنگ کے 293 دنوں کے دوران ہونے والی شہادتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس دوران فلسطینیوں کی نسل کشی کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک 50 ہزار کے قریب فلسطینی شہید یا لاپتا ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ان میں سے بہت ساروں کی لاشیں ملبے کے نیچے ہوں۔ تاہم یہ منظر پر نہیں ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی پر گھروں، سکولوں، تعلیمی اداروں، مسجدوں، ہسپتالوں سمیت تباہ شدہ سڑکوں کا لاکھوں ٹن ملبہ بھی غزہ میں جگہ جگہ میں موجود ہے۔ جسے اٹھانے کے لیے اقوام متحدہ کہہ چکا ہے کہ کئی سال لگ جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ سے زائد لوگ زخمی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر زخمیوں کی تعداد بچوں، عورتوں اور عام شہریوں پر مشتمل ہے۔ جبکہ تین ہزار فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے اغوا کر لیا ہے، گرفتار کر لیا ہے یا لاپتا کر دیا ہے۔
یورو میڈ ہیومن رائٹس نے یہ اعداد و شمار فیلڈ میں اپنے کارکنوں کی مدد سے مرتب کیے ہیں۔ جو غزہ کے گرد و پیش میں لگے کیمپوں میں کسی طرح پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ علاوہ ازیں غزہ کے حکام اور اتھارٹی سے بھی انفارمیشن ملی ہے۔ جن میں کئی ہسپتالوں کا ڈیٹا بھی شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر کم از کم 51 ہزار فلسطینی ہلاک کیے گئے ہیں۔ جو سارے کے سارے زیر محاصرہ غزہ کی پٹی پر ہوئے ہیں۔ جنہیں بمباری سے مارا گیا ہے یا ادویات اور علاج نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔
ان میں ایسے لوگ بھی ہلاک ہوئے ہیں جو زخمی تو نہیں تھے لیکن کسی دیرینہ مرض کا شکار تھے۔ ہسپتالوں کی تباہی کے بعد وہ بھی علاج سے محروم ہو گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہسپتال مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔ زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے آلات و ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ نیز زخمیوں کی تعداد میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے لیکن انہیں کسی قسم کے علاج کی سہولت نہیں ہے۔
یورو میڈ نے اسرائیل پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے گزرنے والی پائپ لائن کی مرمت کے لیے تکنیکی ماہرین کی حفاظت کی ضمانت دے۔
غزہ کی دس فیصد آبادی شہید و زخمی یا لاپتا ہے: رپورٹ
جمعہ 26-جولائی-2024
مختصر لنک: