اسرائیلی ریاست اور اس کے تمام ماتحت ادارے اور ریاستی میشنری القدس کو یہودیانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے کی مجرمانہ پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔ القدس کو یہودیانے کی مُجرمانہ اور مکروہ چالوں میں القدس پر یہودیت کا رنگ چڑھانے، القدس کے تاریخی آثار تبدیل کرنے، بالخصوص مسجد اقصیٰ کو یہودیانے، القدس اور شہر کی تمام مقدسات پر اپنا غاصبانہ تسلط جمانے اورمقدس مقامات پر قبضہ جمانے کی سازشیں شامل ہیں۔
اسی ضمن میں صہیونی ریاست نے القدس کی اسلامی شناخت کو مٹانے کے لیے دیگر مکروہ چالوں کے ساتھ ساتھ القدس پر یہودی ویژن کے مطابق شہر میں کی جانے والی کھدائیاں اور سرنگیوں کی تعمیر ہے۔ سرائیلی ریاست مزعومہ ہیکل سلیمانی کے قیام کے لیے مسجد اقصیٰ کے وجود کو مٹانے کی کوشش کررہا ہے۔ یہ سرنگیں یہودی آباد کاروں کی نمائندہ تنظٰیموں اور حکومت کی طرف سے جاری ہیں۔ مسجدا قصیٰ کے اطراف میں یہودی آباد کاروں کے لیے گھروںکی تعمیر کے ساتھ ساتھ القدس کو یہودیانے کے لیے نام نہاد عجائب گھر، یہودی مزارات، سیاحتی مقامات اور دیگر املاک تعمیر کی جا رہی ہیں۔
نامعلوم سرنگیں
فلسطینی تجزیہ نگار اور القدس امور کے ماہر ایھاب الجلاد نے مرکزاطلاعات سے بات کرتے ہوئے کہا کہ القدس میں صہیونی ریاست نے اعلانیہ اور غیراعلانیہ ان گنت سرنگیں کھود رکھی ہیں۔ مسجد اقصیٰ کا جنوبی ٹائون سلوان ان سرنگوں کا خاص ہدف ہے۔ ان میں سے بعض سرنگوں کو صہیونی آثار قدیمہ نے یہودی زائرین اور سیاحوں کے لیے کھول دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الجلاد نے کہا کہ القدس میں کھودی گئی سرنگوں کے شہر کی تاریخی جغرافیائی اور آبادیاتی حیثیت پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ سرنگوں کی کھدائیوں سے سلوان میں لوگوںکے گھروں کی دیواریں منہدم ہورہی ہیں اور کئی مقامات پر زمین میں شگاف پڑ گئے ہیں۔ القدس کی پرانی املاک، قدیم تاریخی عمارتوں کے انہدام کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔
اسی سیاق میں تجزیہ نگار روبین ابو شمیسہ نے کہا کہ القدس کے سلوان میں اس وقت 6 سرنگوں کی تعمیر مکمل کی جا چکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مسجد اقصیٰ کے مغرب میں اسرائیلی حکام نے 596 میٹر ہے جو دیوار براق سے العمریہ پرائمری اسکول تک تعمیر کی گئی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ القدس میں سرنگوں کی کھدائی کا مقصد شہر کی تاریخ ، اس کی اسلامی اور عرب حیثیت کو مسخ کرنا ہے۔ صہیونی ریاست نے القدس میں اموی، عباسی، کنعانی، بانطینی اور دیگر بادشاہتوں کے تاریخی آثار مٹانا شروع کر دیے ہیں تاکہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔