چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں محکمہ صحت کو طبی عملے اور سامان کی شدید قلت کا سامنا

ہفتہ 27-جولائی-2024

غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیرالبرش نےخبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی مسلسل بمباری کے نتیجے میں جہاں ایک طرفہسپتال تباہ ہوچکے ہیں وہاں مسلسل بمباری کی وجہ سے ہسپتالوں میں آنے والے زخمیوںاور مریضوں کو سنھبالنا ہر گذرتے لمحے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کو غزہ میں طبی عملے اور طبیسامان کی شدید قلت کا سامنا ہے اور وقت گذرنے کے ساتھ صحت کے شعبے کو درپیش بحرانمزید گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں صحت کے شعبے کو درپیش صورت حالانتہائی تلخ اور سنگین ہوچکی ہے۔ ہسپتالوں کے پاس مریضوں اور زخمیوں کا علاج کرنےکے لیے نہ تو پورا عملہ ہے اور نہ ہی ان کے پاس طبی سامان اور ادویات موجود ہیں۔

البرش جو شمالی غزہ میں ہیلتھ ایمرجنسی کمیٹی کے سربراہ ہیںنے ہفتے کے روز پریس بیانات میں کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں صحت کا نظام جنوبی غزہکی پٹی میں جبری بے گھر ہونےوالوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے کئی اہم پیشہ ور افراد سےمحروم ہو گیا ہے۔

فلسطینی پریس ایجنسی (صفا) کو دیے گئے بیانات میں انہوں نے کہاکہ غزہ میں صحت کچھ غیر ملکی وفود سے مدد لے کرکمی کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہےمگرنازک نوعیت کے آپریشنز جن میں نیورو سرجری، پلاسٹک سرجری اور یورولوجی جیسےشعبے ہیں کے ماہرین کی شدید قلت ہے۔

البرش نے وضاحت کی کہ قابض فوج کی جانب سے شہریوں پر مسلط کیگئی جبری نقل مکانی کی پالیسی کی وجہ سے تقریباً 12 ہزار میں سے صرف ایک ہزار کے قریبصحت کے اہلکار شمالی غزہ کی پٹی میں موجود ہیں، جس سے طبی نظام پر بوجھ میں شدید اضافہہوا ہے۔

انہوں نے ہسپتالوں میں ایندھن، ادویات، طبی سامان، طبی آلاتاور الیکٹریکل جنریٹرز کے اسپیئر پارٹس کی فوری فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔

البرش نے مزید کہا کہ ہسپتالوں کو تمام داخل مریضوں کو نکالنےپر مجبور کیا جاتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کو جن کی حال ہی میں سرجری ہوئی ہے تاکہنئے مریضوں اور زخمیوں کی ممکنہ بڑی تعداد کو ایڈجسٹ کیا جا سکے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی پٹی سے باہر علاج کے لیے 25000 سے زائد ریفرلدرخواستیں موصول ہوئی ہیں، جن میں سے صرف پانچ ہزار کو گذشتہ مہینوں کے دوران مصرکی جانب سے سفر کی اجازت ملی۔

7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی قابض فوج نے غزہ پر تباہی کی جنگچھیڑ رکھی ہے، جس کے نتیجے میں 39000 سے زائد فلسطینی شہید اور 90000 سے زائد زخمیہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ 10000 فلسطینی لاپتہ ہیں۔

۔

مختصر لنک:

کاپی