اسرائیل کی بارڈر سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے ایک افسر نے اعتراف کیا ہے کہ چند ماہ قبل بیت المقدس میں ایک معذور فلسطینی کو بغیر کسی جرم کے گولیاں مار کر غلطی سے شہید کر دیا گیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے ایاد الحلاق کی شہادت کے حوالے سے نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
اسرائیلی پولیس افسران نے اعتراف کیا ہے کہ ایاد الحلاق کو بغیر کسی خطرے یا اس کے جرم کے گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ ان افسران کا کہنا ہے کہ ایاد الحلاق کسی کے لیے خطرہ نہیں تھا اور اسے گولیاں مارنےوالے فوجی اور پولیس اہلکاروں کو بھی اندازہ تھا کہ ایاد بے گناہ ہے۔ اس کے باوجود اسے گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔
خیال رہے کہ 30 مئی 2020ء کو اسرائیلی فوج نے بیت المقدس میں 32 سالہ ایک فلسطینی جو ذہنی طور پر معذور تھا کو اندھا دھند گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ‘ہارٹز’ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجی افسر نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے ایاد الحلاق کو بے گناہ شہید کیا گیا۔ اس پرفائرنگ ایک غلطی تھی اور پولیس اہلکاروں کو اس حوالے سے پوچھ گچھ کی جانی چاہیے۔