عبرانی ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ مصری وفد کی طرف سے "تل ابیب” اور اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے مابین ہونے والی ثالثی کی کوششیں بند گلی میں داخل ہوگئی ہیں۔
عبرانی ریڈیو ‘کے اے این’ کے مطابق حکومت کے ایک سینیر عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنےکی شرط پر بتایا کہ غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مصر کی ثالثی سے کشیدگی میں کمی سے متعلق کوششیں بند گلی میں داخل ہوچکی ہیں۔
عہدیدار نے متنبہ کیا کہ اگر تل ابیب اور حماس غزہ کے مسئلے کے حل تک نہیں پہنچ پاتے ہیں تو ہم لڑائی کے دوسرے مرحلے کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور حماس کے مابین تنازعہ کے نتیجے میں مصری ثالث مایوس ہوگئے ہیں اور مصری ثالثی کا عمل تعطل کا شکار ہے۔
یہ قابل ذکر ہے کہ غزہ کی پٹی میں تین تباہ کن جنگیں ہوئی ہیں۔ (2009 ، 2012 اور 2014) ہونے والی اسرائیلی جنگوں کے نتیجے میں 3،920 فلسطینی شہید ہوئے۔ ان میں 1030 بچے اور 604 خواتین شامل ہیں۔
اسی تناظر میں عبرانی چینل 13 نے ہفتے کے روز انکشاف کیا کہ اسرائیل نے متعدد ثالثوں کے ذریعہ غزہ کو کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔ تاہم اسرائیل کا مطالبہ ہے فلسطینی غزہ کی پٹی سےیہودی کالونیوں پر آتش گیر مواد نہ پھینکیں۔