جمعه 15/نوامبر/2024

سعودی عرب کی فوجی عدالتوں میں فلسطینی قیدیوں کے ٹرائل کا دوبارہ آغاز

پیر 31-اگست-2020

سعودی عرب میں زیرحراست فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کا جلد دوبارہ سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سعودی عرب میں زیر حراست اردنی اور فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری ٹرائل پر نظر رکھنے والے اظہار آزادی رائے گروپ نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب کی فوجی عدالتوں میں فلسطینی قیدیوں کے مقدمات کی دوبار سماعت تین ہفتے بعد صفر کےپہلے اوائل میں ہوگی۔ پہلی سماعت میں متعدد فلسطینی اور اردنی قیدیوں کو شامل کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ رواں سال فروری میں الریاض کی ایک فوجی عدالت نے 60 سے زاید فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے خلاف جاری ٹرائل کا عمل روک دیا تھا۔ ٹرائل روکنے کا فیصلہ کرونا کی وبا پھیلنے کے پیش نظر کیا گیا تھا۔ اردن اور فلسطین کےدرجنوں زیر حراست راہ نمائوں پر فلسطینی تحریک آزادی اور قابض صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب جیسا بڑا مسلمان ملک بھی فلسطینی مزاحمتی قوتوں کا دشمن بن کر غاصب صہیونی ریاست کے مظالم  کے ساتھ کھڑا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی ایک عدالت نے سنہ 2017ء کو حراست میں لیے گئے اندلس اسکول آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ابراہیم الحارثی کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے حالانکہ سعودی حکام کی طرف سے ان کے خاندان کو ڈاکٹر الحارثی کی رہائی کی خبر سنائی جا چکی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی