کویت کی 41 سرکردہ تنظیموں اور مذہبی جماعتوں نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کو قانونا جرم قرار دے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اکتالیس تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان میںکہا گیا ہے کہ ہم کویتی عوام کی آواز کے ساتھ ہم آواز ہو کر حکومت اور پارلیمنٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کےعمل کو’جرم ‘ قرار دیں۔
بیان میں اسرائیل کے ساتھ ہرنوعیت کے تعلقات کی مخالفت کرنے اور نام نہاد امن معاہدوں سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے بعد ممالک کویت پر اسرائیل کو تسلیم کرنے اور قابض صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں۔ کویت ان ممالک کا دباو مسترد کردے۔
بیان میںکہا گیا ہے کہ کویت 6 جون 1967ء کو اس وقت کے امیر کویت کی طرف سے جاری کردہ فرمان پرعمل درآمد کو یقینی بنانے اور فلسطینی قوم کےد فاع کے لیے غاصب صہیونی جھتوں کے خلاف جنگ میں شامل ہونے موقف پر قائم ہرے۔
خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ توقع ہے کہ کویت بھی امارات اور بحرین کی طرح اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کا فیصلہ کلرے گا۔