سوڈان کی ایک بڑی سیاسی جماعت ‘حزب الامہ’ نے عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کو ایک غاصب اور ظالم طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے اور اس کے سامنے جھکنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ‘حزب الامہ’ کے سربراہ اور سرکردہ سوڈانی سیاست دان صادق المہدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل ایک غیرآئینی ریاست ہے جس کا وجود غیرقانونی ہے۔ ایسے ملک کے ساتھ عرب ملکوں کے تعلقات کےقیام کا اعلان ایک سفاک اور ظالم دشمن کے سامنے سرجھکانے اور ہتھیار پھینکنے کے مترادف ہے۔
صادق المہدی نے ‘صہیونی دشمن سے تعلقات معمول پر لانے کے خطرات’ کےعنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں کہا کہ مجھے یہ سن کر بہت دکھ اور افسوس ہوا ہے کہ بعض عرب ممالک کی حکومتیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ پر چل رہی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اسرائیل جیسے ایک غیرآئینی اور غیرقانونی ملک کو تسلیم کرنا ظالم کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس وقت ایسے لگتا ہے کہ کسی عرب کی کوئی حکومت اسرائیل کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں مگر دوسری طرف تمام عرب اقوام صہیونی دشمن کےخلاف حالت جنگ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو امریکی تجزیہ نگاروں اسٹیفن والٹ اور جون میر شائمر نے اپنی کتاب میں درست لکھا ہے کہ اسرائیلی لابی کے امریکی سیاست پر گہرے اثرات ہیں جس کے نتیجے میں وہ اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے کے لیے امریکیوں کا استعمال کررہی ہے۔ یہ لابی انتہا پسندوں کو اقتدار میں لاتی اور غاصبوں اور دہشت گردوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔
المہدی کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کاخطے میں امن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ایران کے خلاف جنگ کی راہ ہموار کرنے کی کوشش اور ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی انتخابات میں کامیابی دلوانے کی مہم ہے۔