آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ناگورنو قرہباخ کے متنازع خطے میں جھڑپیں جاری ہیں جن میں کم سے کم 16 فوجیوں اور متعدد سولین کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ دوسری طرف آرمینیا نے مارشل لا نافذ کرتے ہوئے اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے اور فوج کو نقل وحرکت کا حکم دے دیا گیا ہے۔
جھڑپیں شروع ہونے کے بعد آذربائیجان کے صدر الہام علیئف نے کہا کہ وہ اس خطے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پراعتماد ہیں تاہم آذربائیجان کے کچھ علاقوں میں بھی مارشل لا کا اعلان کیا گیا ہے۔
آرمینیا نے آذربائیجان پر فضائی اور توپ خانوں سے حملوں کا الزام لگاتے ہوئے آذربائیجان کے ہیلی کاپٹر گرانے اور ٹینک تباہ کرنے کی اطلاعات دی ہیں جبکہ آذربائیجان نے کہا ہے کہ اس نے گولہ باری کے جواب میں کارروائی شروع کی۔
واضح رہے کہ ناگورنو قرہباخ کا خطہ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا تسلیم شدہ حصہ ہے لیکن سنہ 1994 میں ختم ہونے والی جنگ کے بعد سے اس کا کنٹرول نسلی آرمینیائی باشندوں کے پاس ہے۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان سنہ 1980 کی دہائی کے آخر میں لڑائی شروع ہوئی تھی جو کہ سنہ 1991 میں مکمل جنگ کی شکل اختیار کر گئی تھی۔ سنہ 1994 میں ہونے والی جنگ بندی سے پہلے اس لڑائی میں ایک اندازے کے مطابق 30000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔