فلسطین میں القدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘کرونا’ وبا کی آڑ میں یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول کی بے حرمتی کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ ستمبر میں اسرائیل کی سرکاری سرپرستی میں روزانہ کی بنیاد پر یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر دھاوے جاری رہے۔
القدس نیٹ ورک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر میں یہودی آبادکاروں کے مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی پر اشتعال انگیز دھاووں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک طرف اسرائیل نے کرونا کی آڑ میں فلسطینیوں کے قبلہ اول میں داخلے پرپابندی عاید کی اور دوسری طرف یہودی آباد کاروں کو حرم قدسی کی بے حرمتی کی کھلی چھٹی دے دی گئی۔
ستمبر میں 1580 یہودی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔ اس دوران قابض صہیونی حکومت نے القدس میں فلسطینیوں کے 24 مکانات مسمار کیے۔
القدس میں اسرائیلی فوج کی طرف سےفلسطینیوں کے خلاف کریک ڈائون جاری رہا اور ستمبر میں قابض صہیونی حکومت نے 82 فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا۔ القدس سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ احمد عطون کو گرفتار کرکے قید میں ڈالا اور القدس کے19 فلسطینی باشندوں، دوخواتین اور فلسطینی اوقاف کے چار ملازمین کو مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیا گیا۔