امریکی کانگرس میں ایک بل پیش کیا گیا ہے جس میں تجویز دی گئی ہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ کے ممالک کو اسلحہ کی فروخت سے قبل اسرائیل سے اس کی رضا مندی حاصل کرے۔ اگر اسرائیل کسی عرب ملک کو اسلحہ کی فروخت پر اپنے تحفظات کا اظہار کرے تو اسے امریکی اسلحہ برآمد نہ کیا جائے۔
ایلی نوائے کے رکن کانگرس بریڈ شنائڈرنے کانگرس کی خارجہ امور کمیٹی کے عہدیداروں سمیت دیگر قانون سازوں کے ساتھ تعاون میں یہ بل پیش کیا ہے۔ جمعہ کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کردہ ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ اس نئے بل کا مقصد اسرائیل کی فوجی بالادستی کے بارے میں امریکی عزم کی توثیق کرنا ہے۔ خطے میں مشرق وسطی میں امریکی ہتھیاروں کو برآمد کرنے کے معاہدوں کے بارے میں اسرائیل سے اس کی رضا مندی حاصل کرنا ہے۔
اس مسودہ قانون عہد کیا گیا ہے کہ مشرق وسطی کے ممالک کو اسلحہ بیچنے کے لیے کسی بھی معاہدے پر اتفاق کرنے سے پہلے امریکا کو اسرائیل کی فوجی برتری کو سامنے رکھتے ہوئے صہیونی ریاست سے مشاورت کرنا ہوگی۔
اس نئی قانون سازی میں مشرق وسطی کے ممالک کو اسلحہ اور فوجی سازوسامان فروخت کرنے کی درخواست موصول ہونے کے 60 دن بعد کانگریس کو خطے میں اسرائیل کی فوجی برتری پر منصوبہ بند معاہدے کے امکانی اثرات کے بارے میں مطلع کرنے کا بھی پابند ہے۔