اسرائیل اور خلیجی ریاست بحرین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے لیے باضابطہ طور پر آج اتوار 18 اکتوبر کو منامہ میں معاہدے کی دستاویزات پر دستخط ہو رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے کل ہفتے کی شام امریکا اور اسرائیل کے وفود مناما پہنچ چکے ہیں۔
اسرائیل کے سرکاری ریڈیو پر نشر کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن کی قیادت میں اسرائیلی اور امریکی حکام کا ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کل مناما پہنچا۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ‘واللا’ کی رپورٹ کے مطابق صہیونی ریاست نے بحرین کی طرف سے دو طرفہ سفارتی تعلقات کے قیام سے متعلق معاہدہدے پر دستخط کی دعوت دی تھی۔ اسرائیل نے منامہ کی دعوت قبول کرتے ہوئے امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے بعد دو طرفہ سفارتی تعلقات کے قیام کی راہ ہموار ہوجائےگی۔
خیال رہے کہ بحرین حکومت کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے پرمنامہ کی سیاسی اور قومی قوتوں نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز امریکی اور اسرائیلی حکام پر مشتمل ایک وفد ‘بوئنگ 737’ پرواز کے ذریعے منامہ پہنچا جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان فضائی آمد ورفت کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ تل ابیب اور منامہ کے درمیان اس سے قبل بھی سعودی عرب کی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے متعدد پروازیں سفر کرچکی ہیں۔
حال ہی میں سعودی عرب نے اسرائیل کو نہ صرف خلیجی ملکوں بلکہ دنیا بھر کے روٹس کے لیے اپنی فضا کے استعمال کی اجازت دے دی تھی۔
اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق صہیونی ریاست کی سیاسی اور حکومتی شخصیات پر مشتمل ایک وفد منامہ ہوائی اڈے پر پہنچا۔ یہ وفد بحرین کے دارالحکومت منامہ میں اسرائیل کی ‘یسرائیر’ نامی فضائی کمپنی کے اڈے پر مذاکرات کرے گا۔