جمعه 15/نوامبر/2024

’اسرائیل فلسطینی قیدیوں پر تشدد اور انہیں جبری لاپتا کرنے میں ملوث ہے‘

جمعرات 1-اگست-2024

اقوام متحدہ کےہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے حراست میں لیے گئےفلسطینیوں کو "من مانی اور جبری لاپتا کیے جانے کے ساتھ بدترین تشدد اور نارواسلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

کمیشن نے 7اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی حکام کی طرف سے ہزاروں فلسطینیوں کی من مانی اور طویلمدتی حراست پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا کہ اس نے جنسی حملوں سمیت تشدداور دیگر قسم کے ظالمانہ، غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک کے مصدقہ ثبوت حاصل کیےہیں۔ ی مظالم قید کی گئی فلسطینی عورتوںاور مردوں دونوں کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔

ہیومن رائٹس کمیشننےکہا کہ 7 اکتوبر سےجاری غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران فرار ہونے والے ہزاروںفلسطینیوں بہ شمول طبی عملہ، مریض، رہائشی اور دیگر افراد کو غزہ سے اسرائیل منتقلکیا گیا۔ اکثر کو زنجیروں میں جکڑا گیا ہے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر نامعلوم مقامپر منتقل کیا گیا ہے جہاں انہیں بدترین اذیتوں کا سامنا ہے”۔

انہوں نے کہا کہفلسطینیوں کو اکثر خفیہ مقامات پر ان کی گرفتاری کی وجوہات بتائے بغیر اور کسی وکیلیا عدالتی جائزے سے رابطہ کرنے کی اجازت کے بغیر رکھا جاتا ہے۔

7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی فوجی تنصیبات اور جیلوں میں کم از کم53 فلسطینی اسیران کی موت ریکارڈ کی گئی ہے۔

انسانی حقوق کےکمیشن نے شمالی سے جنوبی غزہ کی جانب نقل مکانی کے دوران اسکولوں، ہسپتالوں، گھروںیا چوراہوں سے مردوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد کو گرفتارکیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلنے زیادہ تر قیدیوں کے انجام یا ان کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کیں۔بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کو حراست میں لیے گئے افراد کے مقامات تک رسائی سےروک دیا گیا۔

رپورٹ میں وہشہادتیں بھی شامل ہیں جن میں فلسطینی قیدیوں نے کہا کہ انہیں "پنجرے جیسیجگہوں پر نظر بند رکھا گیا اور لنگوٹ کے علاوہ ان کے پاس پہننے کو کچھ نہیں تھا۔ انہیںطویل عرصے تک برہنہ رکھا گیا”۔

رپورٹ کے مطابقفلسطینیوں کا کہنا تھا کہ انہیں طویل عرصے تک آنکھوں پر پٹی باندھ کر رکھا گیا،انہیں خوراک، نیند اور پانی سے محروم رکھا گیا، انہیں بجلی کے جھٹکے لگائے گئے، انکے جسموں پرجلتے سگریٹ لگائے گئے اور کتوں نےان کے جسموں کو نوچا۔

اقوام متحدہ کےہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک جن کے خیالات کو رپورٹ میں شامل کیا گیانےکہا کہ "7 اکتوبر سے حراست میں لیے گئے بہت سے مرد، خواتین، بچوں، ڈاکٹروں،صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو نہ صرف انتہائی افسوسناک حالات میں حراست میںلیا جا رہا ہے۔ بلکہ ان کے ساتھ ناروا سلوک اور تشدد کیا جاتا ہے”

گذشتہ 7 اکتوبرسے اسرائیل نے مکمل امریکی حمایت کے ساتھ غزہ کی پٹی کے خلاف جارحیت شروع کر رکھیہے جس کے نتیجے میں 130000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جن میں زیادہتر بچے اور خواتین ہیں اور 10000 سے زائد لاپتہ ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی