اسرائیلی ریاست کی ایک فوجی عدالت نے بدھ کے روز صحافی مجاھد السعدی کی انتظامی قید میں چار ماہ کی تجدید کرتے ہوئے انہیں دوبارہ پابند سلاسل کردیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے سینیر صحافی مجاھد السعدی کو 24 جون 2020ء کو غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے اس کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
حراست میں لئے جانے کے بعد صحافی السعدی کو قابض فوج نے 14 دن تک تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے قید تنہائی میں رکھا گیا۔
بتیس سالہ صحافی السعدی روما ٹزم، گردن کے پٹھوں اور کمر درد کے عوارض لاحق ہیں۔ اس کے باوجود صہیونی حکام نے اسےبغیر کسی جرم کے پابند سلاسل رکھا ہوا ہے۔
السعدی کی یہ پہلی گرفتاری نہیں بلکہ قابض فوج نے اسے 2016ء کو حراست میں لیا اور چار ماہ قید کے ساتھ بھاری جرمانہ کی سزا بھی دی گئی۔ اس پر فلسطینی شہریوںکے خلاف صہیونی فوج کی بربریت کی کوریج کرنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔
اس وقت مجاھد السعدی اور طارق ابو زید سمیت 21 فلسطینی صحافی صہیونی جیلوں میں قید ہیں۔ ابو زید کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا۔ ان میں 9 صحافیوں ولید خالد حرب، میس ابو غوش، علی جرادات، قسام البرغوثی، ویزان ابو صلاح، مصطفیٰ السخل، احمد ابو قرع، احمد کمال جبابہ، طارق ابو زید کو باقاعدہ قید کی سزائیں دی گئی ہیں جب کہ دیگر کو انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔