اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے پر سوڈانی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈانی حکومت نے صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی کا اعلان کرکے قضیہ فلسطین کے حوالے سے سوڈان کی تاریخی روایات، اصولوں اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت کی تاریخی حمایت سے کھلاانحراف کیا ہے۔ حماس سوڈانی حکومت کے اس اقدام کو فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے اور فلسطینیوں کے ساتھ کھلی غداری قرار دیتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان نے ماضی میں فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کی حمایت کی ہے۔ موجودہ حکومت کے لیے ہرگز یہ مناسب نہیں کہ وہ ماضی کے اصولوں اور روایات کو فراموش کرکے صہیونی ریاست کے ساتھ فلسطینی قوم کی آزادی کی تحریک کی قیمت پر تعلقات استوار کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس ہم سوڈانی حکومت کی اسرائیل کے ساتھ دوستی کو شرمناک، ناقابل قبول اور قابل مذمت قرار دے کر مسترد کرتے ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ سوڈان کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خبر نے بہادر فلسطینی قوم، عالم اسلام، عرب اقوام اور دنیا کے زندہ ضمیر انسانوں کوگہرا صدمہ پہنچایا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان کی زندہ دل اور بہادر قوم نے حکومت کے اس شرمناک سمجھوتے کو قبول نہیں کیا ہے، اس طرح کے معاہدے یا سمجوتے سوڈان کے لیے استحکام اور خوش حالی کا ذریعہ نہیں بن سکتے بلکہ اس کے نتیجے میں سوڈان مزید الجھنوں کا شکار ہو کر نقصان اٹھائے گا۔ اس اقدام کا فائدہ صرف اسرائیل کو پہنچے گا جو خطے کی اقوام پر اپنی عسکری اور دفاعی بالا دستی کے لیے خطے کےممالک کا کندھا استعمال کرنا چاہتا ہے۔
حماس نے سوڈانی قوم سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے کے خلاف سڑکوں پر نکلیں اور صہیونی دشمن کے ساتھ دوستی کی خواہش کو ناکام بنا دیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کو پورا یقین ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے صرف مھٹی بھر عرب حکمران ہیں۔ عرب ممالک کی اقوام آج بھی فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑی ہیں۔