اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہرالخلیل میں واقع ایک تاریخی اسلامی قلعے کی عرب، فلسطینی اور اسلامی شناخت مٹا کراسے یہودیت کی علامت میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ صہیونی ریاست نے پرانے الخلیل شہر میں واقع ‘باب الخلیل قلعے’ کی عمارت میں تبدیلیاں لانے کا ایک نیا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد تاریخی قلعے کی شناخت تبدیل کرنا اور اسے یہودیوں کی ایک یادگار کے طور پر پیش کرنے کی مذموم کوشش کرنا ہے۔
اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ نے قلعہ باب الخلیل کو تبدیل کرنے اور اسے یہودیوں کی یادگار بنانے کے لیے 40ملین شیقل کی خطیر رقم مختص کی ہے۔
فلسطینی مبصرین نے اسے صہیونی ریاست کی طرف سے القدس اور الخلیل کی تاریخ کی سب سے بڑی جعل سازی قرار دیا جا رہا ہے۔
قلعہ باب برج الخلیل پرانے بیت المقدس کے شمال مغرب میں پرانے شہر کے موجودہ داخلی دروازے پر واقع ہے۔ اسے قلعہ القدس، قلعہ باب الخلیل اورالقلعہ کے نام بھی دیے جاتےہیں۔
یہ قلعہ تین میناروں پرمشتمل ہے اور یہ قلعہ کسی دور میں الخلیل شہر کے تحفظ کے لیے اہمیت کا حامل سمجھا جاتا تھا۔
یہ قلعہ ممالیک بادشاہ ناصر محمد بن قلاوون نے تعمیر کیا۔ اس کے بعد عثمانی دور خلافت میں اس کی مرمت کی گئی۔ اس کے گرد دیوار کی تعمیر سلطان سلیمان اور القانونی کے دور میں تعمیر کی گئی۔ اس کے اندر ممالیک دور کی یادگار مسجد الصیفی بھی تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔